خاور اعجاز ۔۔۔ آ، مِرا خواب ہو

آ_ مِرا خواب ہو

زمانے!
تِری آنکھ میں بھی کوئی خواب ہے یا نہیں
کرب کی زرد آندھی نے
میری تو دونوں ہی آنکھوں میں
مٹی اُڑائی ہُوئی ہے
مِرے راستے میں تو دُنیا ہی آئی ہُوئی ہے
عجب بھیڑ ہے
خواب کے قافلوں کی عجب بھیڑ ہے
ہر طرف اِک الاؤ جلا ہے
کہیں کوئی شعلہ
کہیں بس دھواں اُٹھ رہا ہے
کبھی اِس طرف کو جو تو آن نکلے
مِرے دِل کے صحرا کا منظر
تجھے جانے کیسا لگے گا

زمانے!
مِرے دِل کے صحرا میں آتے ہُوئے رُک نہ جانا
برستی ہُوئی ریت کے بادلوں سے پرے
ایک شاداب خطہ بھی ہے
جس جگہ
اپنے خوابوں کو مَیں نے چھپا رکھّا ہے
تجھ کو جس کا پتہ بھی بتا رکھّا ہے
آ __مِرے دِل میں آ
خواب چُن
آنکھ کو نیلگوں بیکرانی سے آباد کر
دِل کا صحرا مسّرت کے پانی سے آباد کر
مجھ کو سیراب کر ، خود بھی سیراب ہو
مَیں تِرا خواب ہُوں ، تُو مِرا خواب ہو

Related posts

Leave a Comment