سید آلِ احمد اے مرے پیارے سپاہی! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے مرے پیارے سپاہی! مرے جوشیلے جواں! میری دھرتی کے محافظ! مرے انمول سپوت! میرے خوابوں، مرے جذبے کے تقدس کے امیں! تو نے بدلا ہے مرے دیس کی مٹی کا مزاج میں ترے واسطے لایا ہوں عقیدت کا خراج ۔۔ ایک لمحہ کو مری قوم پہ بجلی بن کر ایسے آیا تھا کہ جیسے ہوں خزاں کا موسم سرخ پھولوں کی مہکتی ہوئی خوشبو کا حریف سبز پتوں سے لہکتی ہوئی شاخوں کے خلاف چہچہاتی ہوئی چڑیوں کی خوشی کا قاتل…
Read MoreTag: nazm
اقتدار جاوید … کیڑی کی ماں
کیڑی کی ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔ چھٹی کی گھنٹی بجی لڑکے اسکول سے شہد سے میٹھے اپنے گھروں کی طرف ایسے مڑتے نظر آئے تھے شہد کی مکھی جیسے پلٹتی ہے چھتے کی جانب مسرت کا سیلاب گلیوں میں، کونوں میں، رونق بھرے دونوں بازاروں میں بہہ رہا تھا شریروں کا مجمع تھا یا نرم گڈوں کی ڈوریں کٹی تھیں تھا ’’بو کاٹا‘‘ کا شور گڈے دکانوں کے چھجوں، درختوں کے ڈالوں، منڈیروں کے کونوں پہ ہنستے ہوئے گر رہے تھے زمانے کا میدان ڈوبا ہوا تھا کئی رنگوں میں! نانبائی کے…
Read Moreخاور اعجاز ۔۔۔ کچھ دیر ٹھہر
کچھ دیر ٹھہر ۔۔۔۔۔ زمانے! گلی میں صدا تُو نے دی ہے تو بستی میں کہرام سا مچ گیا ہے شبِ تار میں جگنوؤں کی قطاریں اندھیرے کی دیوار میں دَر بنانے کی کوشش میں ہیں تیرگی منہ چھپاتی ہُوئی پھِر رہی ہے کئی روز سے رات ٹھہری ہُوئی تھی مگر تُو نے آواز دی تو یہ منظر بدلنے لگا ہے مِرا قافلہ پھِر سے چلنے لگا ہے مگر ٹمٹماتے ہُوئے جگنوؤں کی قطاروں سے سورج اُبھرنے میں کچھ دیر ہے میری مٹی سنورنے میں کچھ دیر ہے بیٹھ جا…
Read Moreمنظر نقوی ۔۔۔ آستاں کے چراغ
آستاں کے چراغفقیر لوگ تو سینوں میں نور بھرتے ہیںتم آ گئے ہو بجھانے یہ آستاں کے چراغ
Read Moreتنویر سیٹھی ۔۔۔ تم سوال کرتی ہو
تم سوال کرتی ہو …………… تم سوال کرتی ہو کس لئے پریشاں ہوں تم سوال کرتی ہو مسئلہ ہے کیا میرا کیوں اداس رہتا ہوں کس لئے پریشاں ہوں مسئلہ ہے کیا میرا سب تمہیں پتہ تو ہے بکھرے بکھرے لمحوں میں رات کے اندھروں میں دن کے ان اجالوں میں کرب اور اذیت کے گہرے اندھے غاروں میں مجھ پہ جو جو گزری ہے سب تمہیں پتہ تو ہے بے رخی کے ماروں کو ہجر کے سہاروں نے نہر کے کناروں نے چاند کے نظاروں نے خواب کے بچھونوں…
Read Moreستیہ پال آنند … میری کھڑکی
میری کھڑکی…………….میری کھڑکی دس برس پہلے تلک کھلتی تھیپائیں باغ کی جانب ۔۔۔جہاں سےگیلی مٹی اور پھولوں کی مہکچڑیوں کی میٹھی چہچہاہٹکھیلتے بچوں کا شور و غُلمجھے مژدہ سناتے تھے کہ میں زندہ ہوں، لیکن ۔۔۔ ہر برس اک اور منزل میں نے یوں تعمیر کی ہےجیسے اس اُونچائی کی جانب مرے ذہنی سفر کیآخری منزل فلک ہو ! اِن گئے برسوں میں میرے گھر کی کھڑکیاتنی اونچی اُٹھ گئی ہےمیں فقط بادل کا اک چھوٹا سا ٹکڑااور گز بھر آسماں ہی دیکھ سکتا ہوں۔۔۔ کہیں نیچےبہت نیچے، کوئی اک…
Read Moreسید فخر الدین بلے ۔۔۔ 6 ستمبر (ایک نظم 65 کی پاک بھارت جنگ پر )
6 ستمبر (ایک نظم 65 کی پاک بھارت جنگ پر ) ……………………….. چھ ستمبر کی سحر لائی تھی ظلمت کا پیام وحشت و حیوانیت کا بربریت کا پیام بھارتی سینا نے شب خوں مار کر لاہور پر اہل ِایماں کو دیا قربِ قیامت کا پیام دُھن پہ توپوں کی اہنسا کے بھجن گاتے ہوئے سوتے شہروں پر بموں کے پھول برساتے ہوئے رات کو پچھلے پہر “پربھات پھیری” کےلئے سورما! آئے لہو اشنان کرواتے ہوئے امتیازِ حق و باطل کو مٹانے کےلئے آٹھ صدیوں کا ہر اک قرضہ چکانے کےلئے…
Read Moreلطیف ساحل… آباد تنہائی
آباد تنہائی ہمارے گھر کے پودوں کی گداز و نرم شاخوں پر پرندے گھر بناتے ہیں یہاں ان کو ہمارے درمیاں رہ کر بھی اک تنہائی ملتی ہے ہمیں اک دوسروں کے گھونسلوں میں جھانکنے کی کیا ضرورت ہے در و بستِ گل و لالہ میں سب مصروف رہتے ہیں یہاں تنہائی بھی ہر شخص کو ہر چیز کو آرام دیتی ہے یہاں جب تک کوئی واپس نہیں آتا ہمارے سب کی تنہائی مکمل ہی نہیں ہوتی
Read Moreسعید راجہ
وہ کیا پُر نور آنکھیں تھیں وہ کیا پُر نور آنکھیں تھیں جنہیں میں خواب میں دیکھا دمک جتنی قمر میں ہے ستاروں کی چمک ساری نشہ جو مے میں ہوتا ہے جو وسعت ہے سمندر میں بہاروں کی دلآویزی یہ زرخیزی بھی موسم کی تصور کا مکمل پن لکھی جاتی ہیں جو نظمیں غزل کہتے ہیں شاعر جو مسیحا کی مسیحائی حقیقت میں فسانہ اور فسانوں میں حقیقت بھی اُنھی آنکھوں کا صدقہ ہے جنہیں میں خواب میں دیکھا
Read Moreعقیل اختر … امتحان
امتحان مجھے اک امتحاں درپیش ہے اور میں پریشاں ہوں نہیں ایسا نہیں کہ میں نے سورج کو جھکا کر روشنی کے زاویے پابند کرنے ہیں نہیں ایسا نہیں کہ چاند تارے توڑنے کو اس فلک کے پار جاکر کہکشاں کو چھو کے آنا ہے نہیں ایسا نہیں کہ رستے دریا کے بدل کر اس زمیں کو اک سمندر اور دینا ہے نہ ہی ہستی کے مجھ کو پار جا کر معرفت کے راز پانے ہیں نہ مجھ کو اُس کے جلووں سے سیہ شب جگمگانی ہے نہ میں نے…
Read More