لطیف ساحل… آباد تنہائی

آباد تنہائی ہمارے گھر کے پودوں کی گداز و نرم شاخوں پر پرندے گھر بناتے ہیں یہاں ان کو ہمارے  درمیاں رہ کر بھی اک تنہائی ملتی ہے ہمیں اک دوسروں کے گھونسلوں میں جھانکنے کی کیا ضرورت ہے در و بستِ گل و لالہ میں سب مصروف رہتے ہیں یہاں تنہائی بھی ہر شخص کو ہر چیز کو آرام دیتی ہے یہاں جب تک کوئی واپس نہیں آتا ہمارے سب کی تنہائی مکمل ہی نہیں ہوتی

Read More

لطیف ساحل … دل مرا دستِ ریزہ کار میں تھا

دل مرا دستِ ریزہ کار میں تھا جو کرے اس کے اختیار میں تھا میں نے بھی سر پہ خاک ڈالی تھی وہ بھی اڑتے ہوئے غبار میں تھا اک نئی صبح ڈھونڈ لائی مجھے میں ابھی رات کے حصار میں تھا مجھ کو بھی معجزے کی خواہش تھی وہ بھی ‘ہونے’ کے انتظار میں تھا تو ہی لایا شمار میں مجھ کو میں ہمیشہ سے بے شمار میں تھا وہ بظاہر تھی ایک تنہا بیل اک جہاں اس کے برگ و بار میں تھا

Read More