خاور اعجاز ۔۔۔۔ کچھ تیر کے باعث ہے نہ تلوار کے باعث

کچھ تیر کے باعث ہے نہ تلوار کے باعث مَیں کٹ کے گِرا اپنی ہی گفتار کے باعث کوتاہ قدوں پر تو عنایت کی نظر ہے مجھ پر ہے ستم قامتِ دستار کے باعث سب کو مِلا چپ رہنے پہ انعام میں خلعت مَیں مارا گیا جرأتِ اظہار کے باعث کچھ طالعِ خوابیدہ سے شکوہ نہیں اُن کو جھگڑا ہے مِرے دیدۂ بیدار کے باعث کھینچی تھی جو رُخ موڑنے کے واسطے خاور سیلاب در آیا اُسی دیوار کے باعث

Read More

حمدِ باری تعالیٰ ۔۔۔ خاور اعجاز

آئی ہے زمانے کی ہَوا آس لگائے پہلو میں لیے دل کا دِیا ، آس لگائے جاتے ہیں تِرے در سے سبھی جھولیاں بھر کے آتے ہیں تِرے در پہ سدا آس لگائے ہم عاصیوں پر نظرِ کرم اے مِرے مولا ہم بھی ہیں کھڑے روزِ جزا آس لگائے تجھ سے جو بندھی ہے ہر ِاک احساس کی ڈوری اِس دہر سے بندہ تِرا کیا آس لگائے مانگے پہ تو دُنیا بھی ہمیں دے گی بہت کچھ ہم تجھ سے ہیں کچھ اِس سے سوا آس لگائے نظریں ہیں طوافِ…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ریگِ صحرا تو کبھی آبِ رواں دیکھتے ہیں

ریگِ صحرا تو کبھی آبِ رواں دیکھتے ہیں مَیں یہی دیکھتا ہُوں ، لوگ کہاں دیکھتے ہیں شہرِ خوباں میں نظر آتا ہے کیا کیا ہم کو آؤ آنکھوں کو پرے رکھ کے یہاں دیکھتے ہیں اور کیا دیکھتے ہیں جانے یہ دُنیا والے تُو ہی آتا ہے نظر ہم تو جہاں دیکھتے ہیں حلقۂ چشمِ غزالاں میں اگر آئے ہیں کوئی دن اور تماشائے بتاں دیکھتے ہیں شیخ صاحب کو زباں پر نہ بیاں پر قابو رَو میں بہ جائیں تو پھر مُڑ کے کہاں دیکھتے ہیں

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ اگرچہ شہرِ جاں میں غم نیا کوئی نہیں ہے

اگرچہ شہرِ جاں میں غم نیا کوئی نہیں ہے مگر جو ہم پہ گذری دیکھتا کوئی نہیں ہے چراغوں کو بھی مشکل ہو رہا ہے سانس لینا کئی دن سے دریچوں میں ہَوا کوئی نہیں ہے اِسی خاطر کیا ہے فیصلہ صف بندیوں کا ہمیں معلوم ہے اَب راستہ کوئی نہیں ہے یونہی چلتا رہے گا کاروبارِ زندگانی یہ دھوکا سب کو تھا لیکن رَہا کوئی نہیں ہے ہمارے ہی عمل کی ہے سپیدی اور سیاہی زمانہ خود سے تو اچھا بُرا کوئی نہیں ہے

Read More

نعتؐ ۔۔۔ خاور اعجاز

نعتؐ آنکھ سے مَیں نے لگایا جب کبھی موئے رسولؐ میرے اطراف و جوانب پھیلی خوشبوئے رسولؐ جو کہا اور جو کِیا مرضیِ رب کے ساتھ تھا خوئے حق ہر دَم رہی ہے شاملِ خوئے رسولؐ حشر میں ہم سے گنہ گاروں کی بخشش ہو گئی ایک لحظہ کو ہُوا جب اِس طرف روئے رسولؐ کاخِ دُنیا کیا ہماری حیثیت پہچانتا ہم نبیؐ کی خاکِ پا ، ہم ذرّۂ کوئے رسولؐ کچھ زمینِ شوق ہی احسان مند اُنؐ کی نہیں شانۂ افلاک تک پھیلے ہیں گیسوئے رسولؐ

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔۔ عقیدت (ماہنامہ بیاض لاہور، اکتوبر 2023 )

عقیدت ۔۔۔۔۔۔۔ کبھی یہ معجزۂ ماہ و سال ہو جائے عظیم رفتہ نگہبانِ حال ہو جائے وہ روشنی ہے مِرے فکر و فن کے خیموں میں جہاں بھی اُبھرے وہاں بے مثال ہو جائے ہمیں نصیب ہو تطہیرِ فکر کی ساعت ہوس کی قید سے جذبہ بحال ہو جائے شجر کا ہاتھ نہ چھوٹے اگرچہ کانٹوں سے لہو لہان بھی شاخِ مآل ہو جائے حسینؓ آپ سے نسبت ہے جس روایت کو خدا کرے اُسے حاصل کمال ہو جائے

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ خاور اعجاز

پتھر سے مَیں ہو جائوں گہر سیدِ عالمؐ مجھ پر بھی عنایت کی نظر سیدِ عالمؐ باقی ہے جو کچھ زیست مِری ، آپؐ جو چاہیں ہو جائے مدینہ میں بسر سیدِ عالمؐ کھُلتا ہے یہی آن کے سب پر دمِ آخر کوئی نہیں دم ساز ، مگر ، سیدِ عالمؐ کافی ہے تسّلی کو یہی ایک وسیلہ مجھ پر رہے وا نعت کا در سیدِ عالمؐ خاور کو معافی ہو ، اگر چُوک ہُوئی ہو اُس کو نہیں مدحت کا ہنر سیدِ عالمؐ

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ کبھی نیندیں تو کبھی خواب پرونے میں گئی

کبھی نیندیں تو کبھی خواب پرونے میں گئی زندگی اپنی تو سامان ہی ڈھونے میں گئی دُکھ ہی دُکھ تھے تو مِرے نام تھی یہ دل کی زمیں گئی تو چین کی اِک فصل ہی بونے میں گئی میر جیسی کوئی تصویر نہیں بن پائی دن کٹا ہجر میں ، شب ساری ہی رونے میں گئی بحث کرتے رہے خُود سے کبھی اُس سے ، آخر عمر کی پونجی اِسی ہونے نہ ہونے میں گئی تم بھی کچھ دیر کو آرام کرو اَب خاورؔ سو گئی چاندنی اور رات بچھونے…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ہبوط

ہبوط ۔۔۔۔۔۔۔۔ زمانے! تِری لوح پر خواب لِکھا ہُوا ہے مِرا اِس زمیں سے مگر چاند لگتا ہے وہ تیرے ماتھے پہ جھومر کی صورت چمکتا ہے آدھی جوانی اور آدھے بڑھاپے میں لپٹی ہُوئی خاک پر جب دمکتا ہے تصویر پانی کی، نیلے سمندر کی البم سے باہر اُچھلتی ہے مٹی کی عینک لگائے کنارے پہ بیٹھے ہُوئے آدمی کے قدم چومتی ہے۔ زمیں گھومتی ہے تو تصویر رہتی ہے پانی نہ وہ آدمی سارا منظر پھسل کر کسی دائمی بیکرانی کے جَل میں سما جاتا ہے آسمانی پہاڑی…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ بوتے ہیں خواب میں دن، اوِر رات کاٹتے ہیں

بوتے ہیں خواب میں دن، اوِر رات کاٹتے ہیں ہم اپنی جاں پہ کیا کیا آفات کاٹتے ہیں لطفِ سخن ہی اُن سے باقی نہیں رہا اَب ہم بات جوڑتے ہیں وہ بات کاٹتے ہیں کیا پوچھتے ہو ہم سے کیا لکھ رہے ہیں ، لیکن اِتنی خبر ہے جس پر یاں ہات کاٹتے ہیں اے آسماں تجھے کچھ معلوم ہے حقیقت ہم کس طرح سے اپنے اوقات کاٹتے ہیں تھم جائے گا بالآخر یہ زورِ گریہ خاورؔ چلیے اِک اور غم کی برسات کاٹتے ہیں

Read More