نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ خاور اعجاز

وہ فاصلہ ہے کہ لمحہ بھی سال ہے آقاؐ مدینہ دُور ہے ، اِس کا ملال ہے آقاؐ خراب حال ہیں اقوام بالعموم ، مگر خراب تر تِری اُمت کا حال ہے آقاؐ مگر بھُلائے ہُوئے ہیں اصولِ راہبری اگرچہ سامنے تیری مثال ہے آقاؐ سوائے ایک تمنائے حاضری ، مجھ پاس نہ زادِ راہ نہ مال و منال ہے آقاؐ سیاہ کار کے چہرے پہ نور آ جائے کرم کی ایک نظر کا سوال ہے آقاؐ

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ خواب میں ہار پروتے ہُوئے رہ جاتے ہیں

خواب میں ہار پروتے ہُوئے رہ جاتے ہیں فصلِ گُل ! ہم یونہی سوتے ہُوئے رہ جاتے ہیں دامنِ غیر تو بھر جاتا ہے لیکن اکثر تیرے بندے تیرے ہوتے ہُوئے رہ جاتے ہیں لوگ ملبوس بدل لیتے ہیں پل میں اور ہم داغِ پندار ہی دھوتے ہُوئے رہ جاتے ہیں فصل کٹ جاتی ہے بیتاب سروں کی اور وہ امن کا بیج ہی بوتے ہُوئے رہ جاتے ہیں بیت جاتی ہیں مہکتی ہُوئی عمریں اور لوگ سانس کی گٹھڑیاں ڈھوتے ہُوئے رہ جاتے ہیں

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ آ، مِرا خواب ہو

آ_ مِرا خواب ہو زمانے! تِری آنکھ میں بھی کوئی خواب ہے یا نہیں کرب کی زرد آندھی نے میری تو دونوں ہی آنکھوں میں مٹی اُڑائی ہُوئی ہے مِرے راستے میں تو دُنیا ہی آئی ہُوئی ہے عجب بھیڑ ہے خواب کے قافلوں کی عجب بھیڑ ہے ہر طرف اِک الاؤ جلا ہے کہیں کوئی شعلہ کہیں بس دھواں اُٹھ رہا ہے کبھی اِس طرف کو جو تو آن نکلے مِرے دِل کے صحرا کا منظر تجھے جانے کیسا لگے گا زمانے! مِرے دِل کے صحرا میں آتے ہُوئے…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ جنّت میں بھی مِلے گا ثمر اِس زمین کا

جنّت میں بھی مِلے گا ثمر اِس زمین کا لے جائیں گے وہاں بھی شجر اِس زمین کا ہو گا جدھر کو جلوۂ عکسِ جمالِ یار منہ پھیر دیں گے ہم بھی اُدھر اِس زمین کا سمجھے تھے سیرِ باغِ جناں کی طرح مگر مہنگا پڑا ہمیں تو سفر اِس زمین کا نقشِ قدم پڑے ہیں مِرے جب سے عرش پر ہونے لگا فلک سے گذر اِس زمین کا

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ جو ہے کارِ جہاں وہ حسبِ وعدہ کر لِیا جائے

جو ہے کارِ جہاں وہ حسبِ وعدہ کر لِیا جائے پھر اُس کے بعد چلنے کا ارادہ کر لِیا جائے کہیں ہو گی دلِ نامہرباں تیری تسلی بھی ؟ ہوس کا دائرہ کتنا زیادہ کر لِیا جائے ؟ کسی رنگیں طبیعت سے جو دل کی بات کہنی ہے سو اپنا ترجماں اِک حرفِ سادہ کر لِیا جائے ستاروں کی ضرورت پڑ گئی تاریکیٔ شب میں تو اپنے آنسوئوں سے استفادہ کر لِیا جائے حضوری کی گھڑی ہے ، خاکساروں سے ذرا کہنا لحد کی خاک کو اپنا لبادہ کر لِیا…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ہائی کو تراجم

The ants are walking under the ground And the pigeons are flying over the steeple And in between are the people (Elizebeth Madox Roberts) چیونٹیاں چل رہی ہیں زیرِ زمیں اور کبوتر فضائوں میں رقصاں درمیاں اِک ہجوم لوگوں کا ………………… Dusk A lone car going the same way As the river (George Swede) شام کے سرمئی دھندلکے میں ایک ہی سمت میں رواں دونوں بیل گاڑی بھی اور دریا بھی Leaf in my palm its stem extends My life line (Helen Daive) ایک پتّا مِری ہتھیلی پر اس کی…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ وقت آگیا ہے

زمانے! مِرے لفظ جگنو بنیں اور گلِ گفتگو جب کھِلے اُس پہ تتلی جھُکے میرے ہونٹوں پہ خوشبو رہے میرے آنسو ستاروں کی مانند چمکیں مِرے دِل کے دریا کنارے پرندے نہائیں تِرے گیت گائیں گلابی اُفق پر گذرتی ہُوئی شام ہلکے سلیٹی لبادے میں ملبوس بادل کے ہمراہ پکنک پہ نِکلی ہُوئی ہے سمندر کنارے پہ اِک سرخ چھتری تلے زِندگی نیم عریاں پڑی ہے خمیدہ کمر والے بوڑھے کی برفاب آنکھوں میں جلتی ہُوئی آگ چھتری کے نیچے پڑی لاش کو اپنی خواہش کے تابوت میں رکھ رہی…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ واپسی

واپسی۔۔۔۔۔زمانے!مِرے ریگزارِ تمنّامیںاِک گنبدِ خواب کے پاسکچھ پھُول رکھّے ہیںاور دو کٹورے ہیں آنکھوں کےجن میں مِرے آنسوئوں کی نمی ہےمِرے گیت ہونٹوں سے گِر کراِسی ریت میں ریت ہو کر پڑے ہیںبچھڑ جانے والوں کی یادیں ہی زندہ ہیںچہرے نہ جانے کہاں کھو گئے ہیںسلگتی ہُوئی نیند باقی ہےآنکھیں نہ جانے کہاں کھو گئی ہیںتھکن جسم کی قبر میں سو گئی ہےاُداسی مِری ہم سفر ہو گئی ہےزمانے!مِرے آخری رقص کا وقت ہےوحشتِ شوق صندل کی مانند جلنے لگی ہےرگ و پے میںاَن دیکھی دُنیا کی خواہش مچلنے لگی…

Read More