خاور اعجاز ۔۔۔ جنّت میں بھی مِلے گا ثمر اِس زمین کا

جنّت میں بھی مِلے گا ثمر اِس زمین کا
لے جائیں گے وہاں بھی شجر اِس زمین کا

ہو گا جدھر کو جلوۂ عکسِ جمالِ یار
منہ پھیر دیں گے ہم بھی اُدھر اِس زمین کا

سمجھے تھے سیرِ باغِ جناں کی طرح مگر
مہنگا پڑا ہمیں تو سفر اِس زمین کا
نقشِ قدم پڑے ہیں مِرے جب سے عرش پر
ہونے لگا فلک سے گذر اِس زمین کا

Related posts

Leave a Comment