خاور اعجاز ۔۔۔۔ عقیدت (ماہنامہ بیاض لاہور، اکتوبر 2023 )

عقیدت ۔۔۔۔۔۔۔ کبھی یہ معجزۂ ماہ و سال ہو جائے عظیم رفتہ نگہبانِ حال ہو جائے وہ روشنی ہے مِرے فکر و فن کے خیموں میں جہاں بھی اُبھرے وہاں بے مثال ہو جائے ہمیں نصیب ہو تطہیرِ فکر کی ساعت ہوس کی قید سے جذبہ بحال ہو جائے شجر کا ہاتھ نہ چھوٹے اگرچہ کانٹوں سے لہو لہان بھی شاخِ مآل ہو جائے حسینؓ آپ سے نسبت ہے جس روایت کو خدا کرے اُسے حاصل کمال ہو جائے

Read More

فہرست ۔۔۔ ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ڈھکوسلے

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ڈھکوسلے

ڈھکوسلے پانی بھر کر لائی ناری سر پر بوجھ اُٹھا مٹکے پر بیٹھا کوّا اور مٹکا دیا گِرا سیج پہ بیٹھی عورت دیکھے مورکھ کا چہرا آنکھوں میں لہراتے بادل ! دِل کی پیاس بجھا ایک ستارہ اُفق کنارے دیکھے ہے رَستا کھڑکی کھول کے بیٹھی جوگن پردہ ذرا ہٹا لڑکی ڈھونڈ رہی تھی کچھ دِن سے جنگل میں جا ساون کی پہلی بارش نے رستہ دیا دِکھا گوری نے ساجن کی خاطر دامن لیا جلا ہنڈیا چولہے پر رکھی اور پنکھا دیا چلا

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ کبھی نیندیں تو کبھی خواب پرونے میں گئی

کبھی نیندیں تو کبھی خواب پرونے میں گئی زندگی اپنی تو سامان ہی ڈھونے میں گئی دُکھ ہی دُکھ تھے تو مِرے نام تھی یہ دل کی زمیں گئی تو چین کی اِک فصل ہی بونے میں گئی میر جیسی کوئی تصویر نہیں بن پائی دن کٹا ہجر میں ، شب ساری ہی رونے میں گئی بحث کرتے رہے خُود سے کبھی اُس سے ، آخر عمر کی پونجی اِسی ہونے نہ ہونے میں گئی تم بھی کچھ دیر کو آرام کرو اَب خاورؔ سو گئی چاندنی اور رات بچھونے…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ہائی کو تراجم

The ants are walking under the ground And the pigeons are flying over the steeple And in between are the people (Elizebeth Madox Roberts) چیونٹیاں چل رہی ہیں زیرِ زمیں اور کبوتر فضائوں میں رقصاں درمیاں اِک ہجوم لوگوں کا ………………… Dusk A lone car going the same way As the river (George Swede) شام کے سرمئی دھندلکے میں ایک ہی سمت میں رواں دونوں بیل گاڑی بھی اور دریا بھی Leaf in my palm its stem extends My life line (Helen Daive) ایک پتّا مِری ہتھیلی پر اس کی…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ وقت آگیا ہے

زمانے! مِرے لفظ جگنو بنیں اور گلِ گفتگو جب کھِلے اُس پہ تتلی جھُکے میرے ہونٹوں پہ خوشبو رہے میرے آنسو ستاروں کی مانند چمکیں مِرے دِل کے دریا کنارے پرندے نہائیں تِرے گیت گائیں گلابی اُفق پر گذرتی ہُوئی شام ہلکے سلیٹی لبادے میں ملبوس بادل کے ہمراہ پکنک پہ نِکلی ہُوئی ہے سمندر کنارے پہ اِک سرخ چھتری تلے زِندگی نیم عریاں پڑی ہے خمیدہ کمر والے بوڑھے کی برفاب آنکھوں میں جلتی ہُوئی آگ چھتری کے نیچے پڑی لاش کو اپنی خواہش کے تابوت میں رکھ رہی…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ واپسی

واپسی۔۔۔۔۔زمانے!مِرے ریگزارِ تمنّامیںاِک گنبدِ خواب کے پاسکچھ پھُول رکھّے ہیںاور دو کٹورے ہیں آنکھوں کےجن میں مِرے آنسوئوں کی نمی ہےمِرے گیت ہونٹوں سے گِر کراِسی ریت میں ریت ہو کر پڑے ہیںبچھڑ جانے والوں کی یادیں ہی زندہ ہیںچہرے نہ جانے کہاں کھو گئے ہیںسلگتی ہُوئی نیند باقی ہےآنکھیں نہ جانے کہاں کھو گئی ہیںتھکن جسم کی قبر میں سو گئی ہےاُداسی مِری ہم سفر ہو گئی ہےزمانے!مِرے آخری رقص کا وقت ہےوحشتِ شوق صندل کی مانند جلنے لگی ہےرگ و پے میںاَن دیکھی دُنیا کی خواہش مچلنے لگی…

Read More