خاور اعجاز ۔۔۔ کبھی نیندیں تو کبھی خواب پرونے میں گئی

کبھی نیندیں تو کبھی خواب پرونے میں گئی
زندگی اپنی تو سامان ہی ڈھونے میں گئی

دُکھ ہی دُکھ تھے تو مِرے نام تھی یہ دل کی زمیں
گئی تو چین کی اِک فصل ہی بونے میں گئی

میر جیسی کوئی تصویر نہیں بن پائی
دن کٹا ہجر میں ، شب ساری ہی رونے میں گئی

بحث کرتے رہے خُود سے کبھی اُس سے ، آخر
عمر کی پونجی اِسی ہونے نہ ہونے میں گئی

تم بھی کچھ دیر کو آرام کرو اَب خاورؔ
سو گئی چاندنی اور رات بچھونے میں گئی

Related posts

Leave a Comment