کچھ تیر کے باعث ہے نہ تلوار کے باعث مَیں کٹ کے گِرا اپنی ہی گفتار کے باعث کوتاہ قدوں پر تو عنایت کی نظر ہے مجھ پر ہے ستم قامتِ دستار کے باعث سب کو مِلا چپ رہنے پہ انعام میں خلعت مَیں مارا گیا جرأتِ اظہار کے باعث کچھ طالعِ خوابیدہ سے شکوہ نہیں اُن کو جھگڑا ہے مِرے دیدۂ بیدار کے باعث کھینچی تھی جو رُخ موڑنے کے واسطے خاور سیلاب در آیا اُسی دیوار کے باعث
Read MoreTag: Khawar Ijaz's ashaar
حمدِ باری تعالیٰ ۔۔۔ خاور اعجاز
آئی ہے زمانے کی ہَوا آس لگائے پہلو میں لیے دل کا دِیا ، آس لگائے جاتے ہیں تِرے در سے سبھی جھولیاں بھر کے آتے ہیں تِرے در پہ سدا آس لگائے ہم عاصیوں پر نظرِ کرم اے مِرے مولا ہم بھی ہیں کھڑے روزِ جزا آس لگائے تجھ سے جو بندھی ہے ہر ِاک احساس کی ڈوری اِس دہر سے بندہ تِرا کیا آس لگائے مانگے پہ تو دُنیا بھی ہمیں دے گی بہت کچھ ہم تجھ سے ہیں کچھ اِس سے سوا آس لگائے نظریں ہیں طوافِ…
Read Moreخاور اعجاز ۔۔۔ ریگِ صحرا تو کبھی آبِ رواں دیکھتے ہیں
ریگِ صحرا تو کبھی آبِ رواں دیکھتے ہیں مَیں یہی دیکھتا ہُوں ، لوگ کہاں دیکھتے ہیں شہرِ خوباں میں نظر آتا ہے کیا کیا ہم کو آؤ آنکھوں کو پرے رکھ کے یہاں دیکھتے ہیں اور کیا دیکھتے ہیں جانے یہ دُنیا والے تُو ہی آتا ہے نظر ہم تو جہاں دیکھتے ہیں حلقۂ چشمِ غزالاں میں اگر آئے ہیں کوئی دن اور تماشائے بتاں دیکھتے ہیں شیخ صاحب کو زباں پر نہ بیاں پر قابو رَو میں بہ جائیں تو پھر مُڑ کے کہاں دیکھتے ہیں
Read More