توقیر عباس ۔۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے

ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحقیق کا سب سے مہتمم بالشان کام کسی پورے ادب کی تاریخ لکھنا ہے۔ اس سے کہیں بڑا کام ذاتی تشخص کی نفی کرکے مؤرخانہ طبیعت کی تشکیل ہے ۔ تاریخ میں مؤرخ کے جذبات، خیالات اور افکار کا کہیں بھی در آنا، تاریخ کو متاثر کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ زبان کا استعمال بھی تاریخ کے کسی واقعے کو کوئی بھی معنی پہنا سکتا ہے ۔جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ تنقید، تحقیق، تدوین اور ادب کی زبان کیسی…

Read More

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔ شاہد شیدائی

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد کا شعری اطلس دھرتی کے تار و پود سے تیار ہوا ہے جس کی ملائمت اَور سوندھے پن نے ہر طرف اپنا جادو جگا رکھا ہے۔ اُن کی لفظیات اَور اِمیجری میں ہمارے اِرد گرد پھیلے شہروں‘ کھیتوں کھلیانوں‘ جنگلوں‘ پہاڑوں‘ میدانوں‘ دریاؤں اَور سبزہ زاروں کی خوشبو کچھ اِس انداز سے رچی بسی ہے کہ تخلیقات کا مطالعہ کرتے وقت قاری کو اپنا پورا وجود مہکتے ہوئے محسوس ہوتا ہے۔ مجید امجد نے اگرچہ غزل بھی کہی مگر اُن کی اصل…

Read More

خواب زار ۔۔۔ ڈاکٹر غافر شہزاد

خواب زار ۔۔۔۔۔۔۔ خواب زار ۔۔۔شاہدفرید کا اولین مجموعہ کلام ہے اور اس مجموعے کی اشاعت کے سلسلے میں ہی مَیں نے اسے قدرے قریب سے دیکھا ہے۔ سیدھا سادا بھلا سا نوجوان جس کی آنکھوں میں اولیں محبتوں کی جلتی بجھتی چنگاریاں روشن ہیں ۔ محبتیں کرنے والے لوگ یونہی دھیمے کیوں ہوتے ہیں ، اِن کی آواز اور لحن میں احساسِ زیاں نہیں ہوتا۔ اِن کی مٹھی سے زندگی ریت کی طرح مسلسل گرتی رہتی ہے مگر وہ مٹھی خالی ہو جانے سے بے خبر ریت میں روشن…

Read More

انور شعور ۔۔۔۔۔۔۔۔ گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں

گھروں میں سوتے سوتے لوگ ہر رات اُٹھنے لگتے ہیں تو آبادی میں کیا کیا انقلابات اُٹھنے لگتے ہیں نہیں اُٹھتے اگر سوئے ہوئے سلطان تو آخر جو قابو میں نہیں آتے وہ حالات اُٹھنے لگتے ہیں جواب آنے میں لگ جاتی ہیں اکثر مدتیں، لیکن جواب آتے ہی سر میں پھر سوالات اُٹھنے لگتے ہیں کوئی صدمہ نہیں اُٹھتا شروعِ عشق میں تاہم بتدریج آدمی سے سارے صدمات اُٹھنے لگتے ہیں شعورؔ اپنے لبوں پر تم خوشی سے مہر لگنے دو دبانے سے تو افکار و خیالات اُٹھنے لگتے…

Read More

مجھے میرے بزرگوں سے بچاؤ ۔۔۔ کنہیا لال کپور

مجھے میرے بزرگوں سے بچاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  میں ایک چھوٹا سا لڑکا ہوں۔ ایک بہت بڑے گھر میں رہتا ہوں۔ زندگی کے دن کاٹتا ہوں۔ چونکہ سب سے چھوٹا ہوں اس لیے گھر میں سب میرے بزرگ کہلاتے ہیں۔ یہ سب مجھ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ انھیں چاہے اپنی صحت کا خیال نہ رہے، میری صحت کا خیال ضرور ستاتا ہے۔ دادا جی کو ہی لیجیے۔ یہ مجھے گھر سے باہر نہیں نکلنے دیتے کیونکہ باہر گرمی یا برف پڑ رہی ہے۔ بارش ہو رہی ہے یا درختوں کے…

Read More