توقیر عباس… نظم

عکس اور تحریریں ذہنوں میں جگہ بناتے ہیں وبا کے بعد ان کا بھرپور تجربہ ہوا چھینکتے پہلے بھی تھے کوئی ہم کو یاد کرتا ہے ، یہ تصور ابھرتا تھا مگر اب چھینک کی آواز خطرے کے الارم کی طرح لگتی ہے کھانستے پہلے بھی گلے کی خراش یا گھی کی پھانس سمجھتے تھے چائے پیتے گڑ کھاتے اور مزے اڑاتے تھے مگر اب کھانسی کی آواز ایمبولینس کے بلاوے کا نمبر ڈائل کرتی محسوس ہوتی ہے بخار پہلے بھی ہوا کرتا تھا رضائی اور لحاف میں قرنطینہ کرتے…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ توقیر عباس

میں بچوں کو کہانی جب سناتا ہوں مجسم صدق کی باتیں بتاتا ہوں اگر پوچھے کوئی ان کی حلیمی کا میں پیڑوں پر اسے پنچھی دکھاتا ہوں بتاتا ہوں کہ صادق تھے امیں بھی تھے میں سب کے سامنے کردار لاتا ہوں کوئی پوچھے کہ ان کی گفتگو کیا تھی میں گھر کے قمقمے سارے جلاتا ہوں حدیثِ علم کی تشریح جب پوچھیں انھیں پیڑوں پہ لگتے پھل دکھاتا ہوں سدا تشبیہِ رخسارِ مبارک میں سبھی کو مصحفِ قرآں دکھاتا ہوں مجھے جب ان کے لہجے کا بتانا ہو ملا…

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ کیا آخرت کا رنج کہ بھوکے ہیں پیٹ کے

کیا آخرت کا رنج کہ بھوکے ہیں پیٹ کے ہم لوگ خوش ہیں آج بھی دنیا سمیٹ کے کتنی تھی احتیاج ہمیں آفتاب کی بیٹھے تھے کچھ پہاڑ بھی برفیں لپیٹ کے مہکا ہوا تھا روحوں میں بارِد شبوں کا غم ہم لوگ کاٹتے رہے دن ہاڑ جیٹھ کے ہم سامنے تھے میز پہ اک دکھ کے ساۓ تھے بس نقش دیکھتے رہے خالی پلیٹ کے ٹھوکر لگی تو صف کی طرح جسم کھل گئے اک سمت رکھ دیے تھے کسی نے لپیٹ کے رکھا تھا رات بھر ہمیں بے…

Read More

توقیر عباس… ہوا ہے کون کس کا کب مسافر

ہوا ہے کون کس کا کب مسافر یہاں تو لوگ ٹھہرے سب مسافر یہاں رستا بھٹکنے کا ہے امکاں کسی کے ساتھ رہنا اب مسافر بہر سو فصل سرسوں کی کھلی تھی یہی دن تھے ہوئے تھے جب مسافر خط ِتنسیخ امیدوں پر کھچا ہے تبسم تیرا زیرِلب مسافر ہمیں بھی زندگی کرنا تھی لیکن ہمیں آیا نہیں ہے ڈھب مسافر کہانی کا وہ کیسا موڑ ہوگا مسافر سے ملے گا جب مسا فر نم آنکھوں سے کسی نے مجھ سے پوچھا بچھڑ کر اب ملو گے کب مسافر کوئی…

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے

ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحقیق کا سب سے مہتمم بالشان کام کسی پورے ادب کی تاریخ لکھنا ہے۔ اس سے کہیں بڑا کام ذاتی تشخص کی نفی کرکے مؤرخانہ طبیعت کی تشکیل ہے ۔ تاریخ میں مؤرخ کے جذبات، خیالات اور افکار کا کہیں بھی در آنا، تاریخ کو متاثر کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ زبان کا استعمال بھی تاریخ کے کسی واقعے کو کوئی بھی معنی پہنا سکتا ہے ۔جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ تنقید، تحقیق، تدوین اور ادب کی زبان کیسی…

Read More

اَشُبھ قاتل پرچھائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ توقیر عباس

اَشُبھ قاتل پرچھائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب شام کا تاگا ٹوٹ رہا تھا دل میں قتل کی سازش تھی میں نے ساتویں منزل کی کھڑکی سے نیچے جھا نکا ایک اَشبھ نا دیدہ موجودگی ،جیسے دور سیہ بلی روتی ہو ایک سیہ کائیں کائیں اور چاروں جانب پھرتی سیاہی کو محسوس کیا کس منحوس گھڑی کا سامنا تھا اگلے کچھ لمحوں میں میرے حریف کی خون میں لت پت لاش تڑپتی ہوگی اور حاصل قتل کی ایک خوشی بائیں ہاتھ میں کھجلی کی اک لہر اُٹھی جس نے مجھے بے حال کیا…

Read More

اُس دن سرد ہوا میں ۔۔۔۔۔ توقیر عباس

اُس دن سرد ہوا میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُس دن سرد ہوا میں جب پیڑوں سے پتے ٹوٹ ٹوٹ کر بکھر رہے تھے میں نے اُسے اُداس اور تنہا دیکھا چیزیں بھی دھندلائی ہوئی تھیں اُجڑی اُجڑی آنکھیں گہرے غم سے مٹی مٹی رنگت اُس کے ذہن میں اڑتے پتوں جیسی سوچوں کا طوفاں تھا وہ اپنے پیچھے بوڑھی خوشیوں کو بھول گیا تھا خود کو کھونے کی خواہش جادۂ کوہِ بلند پہ اُس کو لیے جاتی تھی آخری بار اُداس نظر سے اُس نے بستی کے اک کچے گھر کی جانب…

Read More

ایک الجھاوا ۔۔۔۔۔ توقیر عباس

ایک اُلجھاوا ۔۔۔۔۔ کتنے دنوں کی گرد پڑی ہے کتنی باتوں کی سرگوشیاں گونج رہی ہے اک ترتیب میں سب اوقات رکھے تھے خستہ دیواروں سے دیمک ایک مقدس لمس کو چاٹ رہی ہے خاک و خون میں غلطاں شبد پڑے ہیں اور چراغ اندھیرا چھوڑ رہا ہے کرنیں شام کی گود میں گر کر مر جاتی ہیں اور جو میں ہوں تنہا اک خود ساختہ غم کی موج میں سب کچھ میرے دم سے تھا اب تو کچھ بھی نہیں ہے

Read More