عباس رضوی ۔۔۔ مثالِ موجِ صبا اعتبار اپنا نہیں

مثالِ موجِ صبا اعتبار اپنا نہیں کہ دل تو اپنا ہے پر اختیار اپنا نہیں یہ برگ و بار، یہ سرو و سمن اُسی کے ہیں کوئی گلاب سرِ شاخسار اپنا نہیں نہ منزلوں کی خبر ہے، نہ کارواں ہے کوئی مگر قیام سرِ رہ گُذار اپنا نہیں اُنھی کا خوف اُنھی سے خطر جو اپنے ہیں امید ہے تو اُسی سے ہزار اپنا نہیں گئے وہ دن کہ ہمی پیاس تھے ہمی شبنم نہ جانے کس کا ہے اب انتظار، اپنا نہیں یہ اور بات کہ شامل غبارِ راہ…

Read More

شاہین عباس

چہار رخ مرے دو بازوؤں کی باڑ لگا کسی طرف سے بھی فصلِ فنا خراب نہ ہو

Read More

ارشد عباس ذکی ۔۔۔ ہوا سے ہاتھ چھڑانا بہت ضروری تھا

ہوا سے ہاتھ چھڑانا بہت ضروری تھا کہ اب چراغ جلانا بہت ضروری تھا ہمارے زخم اگر اور بڑھ گئے بھی تو کیا تمہارا درد بٹانا بہت ضروری تھا مری زمین مرے دل میں بھی شگاف سا ہے یہ راز تجھ کو بتانا بہت ضروری تھا طویل نیند سے بیدار ہو رہے تھے شجر سو اب چراغ بجھانا بہت ضروری تھا مری تو جنگ مرے اپنے ہی وجود سے تھی عدو کو ساتھ ملانا بہت ضروری تھا یہ راستے جو مرے چار سو بچھے تھے ذکی کسی طرف کو تو…

Read More

ڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ روپ نگر کی رانی سے ڈر لگتا ہے

Read More

عباس رضوی ۔۔۔ اس خرابے کو بہرحال فنا ہونا ہے

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے

ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحقیق کا سب سے مہتمم بالشان کام کسی پورے ادب کی تاریخ لکھنا ہے۔ اس سے کہیں بڑا کام ذاتی تشخص کی نفی کرکے مؤرخانہ طبیعت کی تشکیل ہے ۔ تاریخ میں مؤرخ کے جذبات، خیالات اور افکار کا کہیں بھی در آنا، تاریخ کو متاثر کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ زبان کا استعمال بھی تاریخ کے کسی واقعے کو کوئی بھی معنی پہنا سکتا ہے ۔جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ تنقید، تحقیق، تدوین اور ادب کی زبان کیسی…

Read More

قرمزی راتوں کا جادو ۔۔۔ عباس رضوی

قرمزی راتوں کا جادو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرمزی راتوں کا جادو خواہشوں کو بال و پر دیتا ہے نغمے کو ہوا کے پائوں کی زنجیر کر دیتا ہے اور پھر ہر نَفَس کو رنگ ہر احساس کو خوشبو کی خلعت نذر کرتا ہے تھرکتی رقص کرتی ساعتوں کو وصل کا پیغام دیتا ہے (یہی آتش فشاں لمحے ہماری خواب گاہوں کو ہماری خواہشوں سے گرم رکھتے ہیں) خیالوں پر کمندیں ڈالتا ہے اَدھ کِھلے غنچوں کے ہاتھوں میں چھلکتے جام دیتا ہے دلوں کو مضطرب کرتا ہے اور آنکھوں میں سورج گھولتا…

Read More

عباس تابش

مصروف ہیں کچھ اتنے کہ ہم کارِ محبت آغاز تو کر لیتے ہیں، جاری نہیں رکھتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عشق آباد (کلیات) الحمد پبلی کیشنز، لاہور اشاعت: فروری ۲۰۱۱ء

Read More

مکان عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا ۔۔۔ حسن عباس رضا

مکان، عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا کہ مجھ کو گھر سے نکلتے ہی اُس نے آ لیا تھا میں جانتا تھا کہ ضدی ہے پرلے درجے کا سو، ہار مان کے میں نے اسے منا لیا تھا یہ میرا دل ہے مگر میری مانتا ہی نہیں گذشتہ رات اسے میں نے آزما لیا تھا خبر ملی مجھے جیسے ہی اُس کے آنے کی نگاہ در پہ رکھی، اور دیا جلا لیا تھا جو دل کا حال تھا، ہم نے بڑے سلیقے سے غزل بہانہ کیا اور اُسے سنا…

Read More

علی اصغر عباس

لوگ پیڑوں کی طرح مجبور تھے، جھکتے گئے مَیں پرندہ تھا، ہَوا کا سامنا کرتا رہا

Read More