ارشد عباس ذکی ۔۔۔ خزاں کی رت میں شجر سبز ہونے والا نہیں

خزاں کی رُت میں شجر سبز ہونے والا نہیں جو راکھ ہو گیا گھر، سبز ہونے والا نہیں بھلے تو خونِ جگر دے وفا کے پودے کو یہ بات طے ہے کہ سرسبز ہونے والا نہیں یقین ٹوٹ گیا ہے، بھروسہ ختم ہوا یہ برگ بارِ دگر سبز ہونے والا نہیں یہ کوے یوں بھی درختوں سے بغض رکھتے ہیں کہ ان کا ایک بھی پر سبز ہونے والا نہیں گھرا ہوا ہوں درختوں میں اور جانتا ہوں میں ان کے زیرِ اثر سبز ہونے والا نہیں میں اپنے اشک…

Read More

عباس رضوی

دُعا کو ہاتھ اُٹھاتے تو لب نہ ہلتے تھے محبتوں پہ ہمیں اعتماد ایسا تھا

Read More

عباس رضوی ۔۔۔ بہت ہیں جن کے مقدر میں گھر نہیں ہے کوئی

بہت ہیں جن کے مقدر میں گھر نہیں ہے کوئی مگر ہماری طرح در بدر نہیں ہے کوئی یہ ابر و باد، یہ موسم شریکِ غم ہیں مرے بس ایک سنگ ہے جس پر اثر نہیں ہے کوئی نظر اُٹھی ہے اُدھر کو جدھر ہیں گھر آباد ہوا چلی ہے اُدھر کی جدھر نہیں ہے کوئی یہ لوگ کون ہیں، کس سرزمیں سے آئے ہیں بدن ضرور ہیں کاندھوں پہ سر نہیں ہے کوئی وہ لوگ ہم ہیں جنھیں کھا گیا کمالِ ہنر یہ شہر وہ ہے جہاں معتبر نہیں…

Read More

ریت گھڑی ۔۔۔ عباس رضوی

ریت گھڑی ۔۔۔۔۔۔ خوبصورت چمک دار رنگوں روشن ہندسوں اور ایک دوسرے کے تعاقب میں دوڑتی ہوئی سنہری روپہلی سوئیوں سے محروم سُریلی آواز میں رہ رہ کر گنگنا اُٹھنے والے الارم سے بے نیاز میں ایک ریت گھڑی ہوں تم اگر چاہو تو میرے بلّور یں جسم کے اندر میری مضطرب روح کو صاف دیکھ سکتے ہو کیونکہ میرے وجود کا آدھا حصہ پیاس ہے اور آدھا ایک سراب ۔۔۔۔۔

Read More

علی اصغر عباس

رات خالی پڑا رہا بستر جانے ٹوٹا تھا آسمان کہ دل

Read More

علی اصغر عباس ۔۔۔ حصارِ مہر جو مسمار ہوتا جاتا ہے

حصارِ مہر جو مسمار ہوتا جاتا ہے دراز سایۂ دیوار ہوتا جاتا ہے یہ کس نے دُھوپ کنارے سے جھانک کر دیکھا افق بھی سرخیِ رخسار ہوتا جاتا ہے شکار گاہ میں ہانکا کرانے والا ہوں ہدف بھی میرا طلب گار ہوتا جاتا ہے شہابِ ثاقبِ دل ٹوٹ کر گرا جائے کمالِ دیدۂ مے خوار ہوتا جاتا ہے دیارِ ہجر میں پازیبِ غم چھنکتی سن شکیب درد کی جھنکار ہوتا جاتا ہے اشارہ پاتے ہی وہم و گماں، یقین ہوئے کشادہ جامۂ اسرار ہوتا جاتا ہے اے چوبِ خیمۂ جاں…

Read More

خوابِ یوسف ! ۔۔۔ علی اصغر عباس

خوابِ یوسف ! ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے روشنی کی ضرورت سے باندھا گیا اور آنکھوں میں نور بھر کے دو نقطے تارِ تجلی کی ضوباریوں سے یوں گانٹھے گئے کہ وہ مہر و مہ کی رداے تحیر ّمیں لپٹے اجالےکی کومل گرہ دار کرنوں سے تاروں کے ٹانکے لگیں درخشانیوں نے سمندر کی تہ میں گرے چاند سورج کی تاب و تواں کی خبر پہاڑوں کی تابندہ برفوں کو دی تو رخشاں ہوائوں کے جھکڑ چلے آن کی آن میں کوہِ گماں پہ ٹکی آنکھ میں خوابِ یوسف ہویدا ہوا چاند، سورج،…

Read More

اردو ادب کی تشکیلِ جدید ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر غافر شہزاد

اُردو ادب کی تشکیلِ جدید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناصر عباس نیر اورئینٹل کالج پنجاب یو نیورسٹی کے شعبہ اردو کے استاد ہیں۔وہ اردو ادب پڑھاتے ہی نہیں ہیں بل کہ اردو ادب کے موضوعات پر کئی برسوں سے مسلسل لکھ رہے ہیں۔ آج اُن کا نام ان کے ہم عصروں میں احترام سے لیا جاتا ہے۔ وہ قومی اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور انھوں نے یہ مقام کسی کے کاندھوں پر کھڑا ہو کر یا کسی کا بغل بچہ بن کر حاصل نہیں کیا بل کہ…

Read More

ارشد عباس ذکی …… میں اداس ہوں، مرے مہرباں! میں اداس ہوں

میں اداس ہوں، مرے مہرباں! میں اداس ہوں تو کہیں نہیں ہے، تو ہے کہاں ؟ میں اداس ہوں! میرا شہرِخواب تو ریزہ ریزہ بکھر چکا کہیں کھو گئی میری کہکشاں، میں اداس ہوں مرے ہاتھ خالی ہیں، دل شکستہ ہے، آنکھ نم مرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، ماں! میں اداس ہوں! یہ جو جنگ ہے کسی اور وقت پہ ٹال دیں صفِ دوستاں! صفِ دشمناں! میں اداس ہوں تمہیں عمر بھر کا ہے تجربہ، کوئی مشورہ! کوئی مشورہ، اے شکستگاں! میں اداس ہوں میں عجیب ہوں، نہیں! مختلف،…

Read More

ارشد عباس ذکی …… انہی کو لوگ یہاں محترم سمجھتے ہیں

انہی کو لوگ یہاں محترم سمجھتے ہیں جو بولتے تو زیادہ ہیں، کم سمجھتے ہیں ہماری بات کوئی بھی نہیں سمجھتا کہ ہم زمیں کو آنکھ، سمندر کو نم سمجھتے ہیں ہمارے حال پہ ہے ان دنوں خدا کا کرم اور آپ لوگ خدا کا کرم سمجھتے ہیں گلے لگو تو خبر ہو تمہارے دل میں ہے کیا کہ ہم اشارے نہیں بس ردھم سمجھتے ہیں زمانہ اس لئے ہم کو مٹانا چاہتا ہے کہ ہم حقیقت ِ دیر و حرم سمجھتے ہیں ڈرے ہوئے ہیں کہ کوئی ہمیں نکال…

Read More