ناصر کاظمی ۔۔۔ دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا وہ تری یاد تھی، اب یاد آیا آج مشکل تھا سنبھلنا، اے دوست! تو مصیبت میں عجب یاد آیا دن گزارا تھا بڑی مشکل سے پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا تیرا بھولا ہوا پیمان وفا مر رہیں گے اگر اب یاد آیا پھر کئی لوگ نظر سے گزرے پھر کوئی شہر ِطرب یاد آیا حالِ دل ہم بھی سناتے لیکن جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا بیٹھ کر سایۂ گل میں ناصرؔ ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا

Read More

معین ناصر ۔۔۔ تھا کوئی خوف، لیکن واہموں جیسا

تھا کوئی خوف، لیکن واہموں جیسا وہ حال اپنا برستے بادلوں جیسا کوئی بھی اس مکاں میں اب نہیں رہتا زمیں پر کیا ہوا ہے حادثوں جیسا بکھرنے جو نہیں دیتا مجھے، ایسا ہے کیا ماں کی دعا میں حوصلوں جیسا وہی ہیں خون کے رشتے،وہی گھر ہے مگر ہے درمیاں کچھ فاصلوں جیسا کہانی میں سفر کی درج ہے ناصر سڑک پر کچھ پڑا تھا آبلوں جیسا

Read More

معین ناصر ۔۔۔ کاروبارِِ عتاب ہونا ہے

کار و بارِ عتاب ہونا ہے اب فقط احتساب ہونا ہے کون،کب،کس طرح رہا، یارو! روزِ محشر حساب ہونا ہے خواب میں کل مجھے لگا ایسے عشق اُن سے، جناب! ہونا ہے پھر رہا ہوں گلی گلی جیسے اب مجھے بس خراب ہونا ہے میں ہوں اپنی تلاش میں ناصر کم سے کم دستیاب ہونا ہے

Read More

ناصر زیدی نمبر ۔۔۔ جنوری، فروری 2020ء

ناصر زیدی نمبر DOWNLOAD

Read More

ڈاکٹر اشفاق ناصر ۔۔۔ عکس کو پُھول بنانے میں گزر جاتی ہے

عکس کو پُھول بنانے میں گزر جاتی ہے زندگی آئنہ خانے میں گزر جاتی ہے شام ہوتی ہے تو لگتا ہے کوئی رُوٹھ گیا اور شب اُس کو منانے میں گزر جاتی ہے ہر محبّت کے لیے دِل میں الگ خانہ ہے ہر محبت اُسی خانے میں گزر جاتی ہے زندگی بوجھ بتاتا تھا، بچھڑنے والا یہ تو بس ایک بہانے میں گزر جاتی ہے جو گھڑی رکھتے ہیں اِظہارِ محبّت کے لیے وہ گھڑی بات بنانے میں گزر جاتی ہے تو بتا، آنکھ نیا خواب کہاں سے دیکھے روز…

Read More

ایک تصویر کی محویت ۔۔۔ نصیر احمد ناصر

ایک تصویر کی محویت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا گہرا استغراق جیسے جنگل ہو خاموش جیسے پانی ہو مدہوش جیسے باہم ہجر وصال جیسے خواب میں کوئی خیال …………………..

Read More

ایک دن بارش کے ساتھ !!! ۔۔۔ نصیر احمد ناصر

ایک دن بارش کے ساتھ !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بارش، اے بارش! کتنی اچّھی ہے تُو کس موسم کی بیٹی ہے تُو صوتِ غِنا ہے، ققنس پیدا کرتی ہے، موسیقی ہے تُو تیرے گیت کی لَے پر لفظ مِرے رقصیدہ ہیں جھوم جھوم کے لکھتا ہوں ہاتھ بڑھا کے بادل کو کھڑکی تک لے آتا ہوں تجھ کو باتوں میں لگا کر جھیلیں، دریا اور سمندر نظموں میں بھر لاتا ہوں آتشدان کے آگے اولوں کے ڈھیر لگا دیتا ہوں پانی بن جاتا ہوں بارش، اے بارش! کتنی اچّھی ہے تُو مجھ…

Read More

اردو ادب کی تشکیلِ جدید ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر غافر شہزاد

اُردو ادب کی تشکیلِ جدید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناصر عباس نیر اورئینٹل کالج پنجاب یو نیورسٹی کے شعبہ اردو کے استاد ہیں۔وہ اردو ادب پڑھاتے ہی نہیں ہیں بل کہ اردو ادب کے موضوعات پر کئی برسوں سے مسلسل لکھ رہے ہیں۔ آج اُن کا نام ان کے ہم عصروں میں احترام سے لیا جاتا ہے۔ وہ قومی اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور انھوں نے یہ مقام کسی کے کاندھوں پر کھڑا ہو کر یا کسی کا بغل بچہ بن کر حاصل نہیں کیا بل کہ…

Read More

ناصر کاظمی

دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر کوئی چپکے سے پائوں دھرتا ہے

Read More

معین ناصر ۔۔۔۔۔۔۔ کب کسی کا خیال کرتے ہیں

کب کسی کا خیال کرتے ہیں رت جگے بھی کمال کرتے ہیں لفظ جب پیرہن گنوا بیٹھیں لوگ کیا کیا سوال کرتے ہیں زندگی نے سکھا دیا سب کچھ اب کوئی ہم ملال کرتے ہیں آنے والے، یہ جانے والے ۔۔۔ سب وقت کو پائمال کرتے ہیں یہ اداسی۔۔۔ چلو اٹھو، ناصر! کچھ روابط بحال کرتے ہیں

Read More