معین ناصر ۔۔۔ کاروبارِِ عتاب ہونا ہے

کار و بارِ عتاب ہونا ہے اب فقط احتساب ہونا ہے کون،کب،کس طرح رہا، یارو! روزِ محشر حساب ہونا ہے خواب میں کل مجھے لگا ایسے عشق اُن سے، جناب! ہونا ہے پھر رہا ہوں گلی گلی جیسے اب مجھے بس خراب ہونا ہے میں ہوں اپنی تلاش میں ناصر کم سے کم دستیاب ہونا ہے

Read More