معین ناصر ۔۔۔ تھا کوئی خوف، لیکن واہموں جیسا

تھا کوئی خوف، لیکن واہموں جیسا وہ حال اپنا برستے بادلوں جیسا کوئی بھی اس مکاں میں اب نہیں رہتا زمیں پر کیا ہوا ہے حادثوں جیسا بکھرنے جو نہیں دیتا مجھے، ایسا ہے کیا ماں کی دعا میں حوصلوں جیسا وہی ہیں خون کے رشتے،وہی گھر ہے مگر ہے درمیاں کچھ فاصلوں جیسا کہانی میں سفر کی درج ہے ناصر سڑک پر کچھ پڑا تھا آبلوں جیسا

Read More

معین ناصر ۔۔۔ زندگی بھر خزاؤں میں رہنا

زندگی بھر خزاؤں میں رہنا کس لیے بے وفاؤں میں رہنا جا رہا ہوں ترے نگر سے، مجھے اب نہیں ان خداؤں میں رہنا مار ڈالے گی غم کی ارزانی کم کرو انتہاؤں میں رہنا یہ غزل آخری سمجھ کے سنو اور سیکھو بلاؤں میں رہنا اچھا لگتا ہے، ہر گھڑی ناصر یوں کسی کی دعاؤں میں رہنا

Read More

معین ناصر ۔۔۔ کاروبارِِ عتاب ہونا ہے

کار و بارِ عتاب ہونا ہے اب فقط احتساب ہونا ہے کون،کب،کس طرح رہا، یارو! روزِ محشر حساب ہونا ہے خواب میں کل مجھے لگا ایسے عشق اُن سے، جناب! ہونا ہے پھر رہا ہوں گلی گلی جیسے اب مجھے بس خراب ہونا ہے میں ہوں اپنی تلاش میں ناصر کم سے کم دستیاب ہونا ہے

Read More

خالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی

خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…

Read More

باتیں ندیم کی (انٹرویو) ۔۔۔۔۔ حامد یزدانی

باتیں ندیم کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’کتاب کبھی نہیں مر سکتی‘‘ (پاکستان کی معتبر ترین ادبی شخصیت جناب احمد ندیم قاسمی نے یہ انٹرویو، اپنی ۸۲ ویں سال گرہ پر ریکارڈ کروایاتھا) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حامد یزدانی: ندیم صاحب! آپ فرماتے ہیں: گو سفر تو دھوپ نگر کا ہے، یہ طلسم حسنِ نظر کا ہے  کہیں چھائوں قربِ جمال کی، کہیں فیضِ عشق کے سائے ہیں تو دھوپ چھائوں کے اِس سفر کے 82ویں پڑائو پر، جب احبابِ ندیم آپ کی سالگرہ کا جشن منا رہے ہیں، آپ خود کیا محسوس کر رہے ہیں؟…

Read More

معین ناصر ۔۔۔۔۔۔۔ کب کسی کا خیال کرتے ہیں

کب کسی کا خیال کرتے ہیں رت جگے بھی کمال کرتے ہیں لفظ جب پیرہن گنوا بیٹھیں لوگ کیا کیا سوال کرتے ہیں زندگی نے سکھا دیا سب کچھ اب کوئی ہم ملال کرتے ہیں آنے والے، یہ جانے والے ۔۔۔ سب وقت کو پائمال کرتے ہیں یہ اداسی۔۔۔ چلو اٹھو، ناصر! کچھ روابط بحال کرتے ہیں

Read More

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرغافرشہزاد

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس وقت دفتر میں تھا کہ جب اسے بیوی نے ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ اس کی دس ماہ کی بیٹی کی طبیعت خراب ہے، اور اسے رک رک کر سانس آ رہا ہے۔ یہ خبر اس کے لیے خلاف توقع نہ تھی۔ وہ صبح سے بار بار اپنے موبائل فون کی سکرین کی جانب دیکھتا تھا کہ جب وہ روشن ہو جاتی۔ دو تین ایس ایم ایس اس کے دوستوں کی جانب سے تھے جنھوں نے اسے دو دن بعد آنے والی عید…

Read More

معین ناصر ۔۔۔۔۔ شاخ پر پھول کچھ ادھ جلے آ گئے

شاخ پر پھول کچھ ادھ جلے آ گئے زندگی میں مِری دوغلے آ گئے شام تو ہو گئی مے کدے میں، مگر روشنی ہو گئی، دل جلے آگئے وقت نے بھی دیا ساتھ کچھ یوں مرا زندگی میں عجب ولولے آ گئے جب ملی اِک نظر، ہر نظر رُک گئی ہر طرف جا بجا زلزلے آ گئے چل پڑا تھا اُسے میں منانے ،مگر درمیاں پھر وہی فیصلے آگئے

Read More

نظیر اکبر آبادی ۔۔۔۔ ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا

ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا یا رب ! تِری قُدرت میں ہےہر آن تماشا لے عرش سےتا فرش نئے رنگ، نئے ڈھنگ ہر شکل عجائب ہے، ہر اِک شان تماشا افلاک پہ تاروں کے  جھمکتے ہیں طلسسمات اور رُوئے زمیں پر گل و ریحان تماشا جِنّات، پَری، دیو، ملک، حوُر بھی نادر اِنسان عجوبہ ہیں تو حیوان تماشا (ق) جب حسن کے جاتی ہے مرقع پہ نظر، آہ! کیا کیا نظر آتا ہے ہر اِک آن تماشا چوٹی کی گندھاوٹ کہیں دِکھلاتی ہےلہریں رکھتی ہے کہیں زُلفِ…

Read More