خالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی

خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…

Read More

تیس منٹ ۔۔۔ حامد یزدانی

تیس منٹ ۔۔۔۔۔۔ ’’لو بھئی، سن انیس سو پچاسی کے تین سو پینسٹھ دنوں میں سے آخرِ کارایک اور دن اپنی تمام تر بیزار کن مصروفیات کے ساتھ اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ جنگ کے دفتر تابشؔ سے ملاقات ہی تو آج کی آخری باقاعدہ مصروفیت تھی۔ سو، وہ بھی رات گیارہ بج کر بیس منٹ پر تمام ہوئی۔۔۔اور اب خیر سے گھر واپسی کا سفر۔۔۔لیکن آپ جناب یہاں کیسے۔۔۔؟‘‘ ’’مجھ سے ملنے؟ اور اِس وقت۔۔۔؟‘‘ ’’ارے نہیں، مجھے بُرا ہرگز نہیں لگا۔۔۔بس ذرا حیرانی ہوئی۔ دیکھیے، سامنے شملہ پہاڑی…

Read More