تیس منٹ ۔۔۔ حامد یزدانی

تیس منٹ ۔۔۔۔۔۔ ’’لو بھئی، سن انیس سو پچاسی کے تین سو پینسٹھ دنوں میں سے آخرِ کارایک اور دن اپنی تمام تر بیزار کن مصروفیات کے ساتھ اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ جنگ کے دفتر تابشؔ سے ملاقات ہی تو آج کی آخری باقاعدہ مصروفیت تھی۔ سو، وہ بھی رات گیارہ بج کر بیس منٹ پر تمام ہوئی۔۔۔اور اب خیر سے گھر واپسی کا سفر۔۔۔لیکن آپ جناب یہاں کیسے۔۔۔؟‘‘ ’’مجھ سے ملنے؟ اور اِس وقت۔۔۔؟‘‘ ’’ارے نہیں، مجھے بُرا ہرگز نہیں لگا۔۔۔بس ذرا حیرانی ہوئی۔ دیکھیے، سامنے شملہ پہاڑی…

Read More

فضل گیلانی ۔۔۔۔۔۔ یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے

یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے میرے ہو جائیں یہ سارے جھرنے منظر آلودہ ہوا جاتا ہے کس نے دریا میں اُتارے جھرنے کسی امکان کا پہلو ہیں کوئی تری آواز، ہمارے جھرنے اتنی نمناک جو ہے خاک مری کس نے مجھ میں سے گزارے جھرنے مجھ میں تصویر ہوے آخرِ شب خامشی، پیڑ، ستارے، جھرنے ایک وادی ہے سرِ کوہِ سکوت اور وادی کے کنارے جھرنے دیکھو تو بہتے ہوے وقت کی رَو اب ہمارے ہیں تمہارے جھرنے کیا بتائوں میں انھیں، تو ہی بتا پوچھتے ہیں ترے بارے…

Read More

قاضی حبیب الرحمن ۔۔۔۔۔ ترا خیال ، کُشادِ فضائے تازہ ہے

ترا خیال ، کُشادِ فضائے تازہ ہے ہر انتہائے نظر ، ابتدائے تازہ ہے پلک جھپکتے ہی منظر بدلنے لگتا ہے تعلقات کی (ہر پَل) بنائے تازہ ہے کہ جیسے ٹوٹ رہا ہے سکوت صدیوں کا ہَوا کے ہونٹ پہ خنداں ، صلائے تازہ ہے بدل رہی ہے زمیں بھی نئی رُتوں کا لباس اُفق پہ ناچ رہی اک شعاعِ تازہ ہے چمن چمن ، ترے جلووں کے رنگ بکھرے ہیں صدف صدف ، گہر افشاں ، ادائے تازہ ہے بُلا رہی ہے ابھی تیرے جسم کی خوشبو سما رہی…

Read More

غزل ۔۔۔ سوچ کی دستک نہیں یادوں کی خوشبو بھی نہیں

سوچ کی دستک نہیں، یادوں کی خوشبو بھی نہیں زیست کے بے خواب گھر میں کوئی جگنو بھی نہیں نااُمیدی! تیرے گھیرائو سے ڈر لگنے لگا دھڑکنوں کے دشت میں اک چشمِ آہو بھی نہیں جسم کے حساس پودے کو نمو کیسے ملے قرب کی ٹھنڈی ہوا کیا، کرب کی لو بھی نہیں ہم سفر ہیں مصلحت کا خول سب پہنے ہوئے دوستی کیا اب کوئی تسکیں کا پہلو بھی نہیں ضبط کے گہرے سمندر کو تموج بخش دے پیار کی جلتی ہوئی آنکھوں میں آنسو بھی نہیں وقت نے…

Read More

اے عشق کہیں لے چل ۔۔۔۔۔ اختر شیرانی

اے عشق! کہیں لے چل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے عشق! کہیں لے چل، اِس پاپ کی بستی سے نفرت گہِ عالم سے، لعنت گہِ ہستی سے اِن نفس پرستوں سے، اِس نفس پرستی سے دُور …. اور کہیں لے چل اے عشق! کہیں لے چل ہم پریم پُجاری ہیں، تُو پریم کنہیا ہے تُو پریم کنہیا ہے، یہ پریم کی نیّا ہے یہ پریم کی نیّا ہے تُو اِس کا کِھویّا ہے کچھ فکر نہیں، لے چل اے عشق! کہیں لے چل بے رحم زمانے کو اب چھوڑ رہے ہیں ہم بے…

Read More

اثر لکھنوی ۔۔۔۔۔۔ وہ آنکھ، وہ تیور، وہ مدارات نہیں ہے

وہ آنکھ، وہ تیور، وہ مدارات نہیں ہے کس طرح کوئی مان لے، کچھ بات نہیں ہے ملنے کا یہ انداز نیا تم نے نکالا گویا کبھی پہلے کی ملاقات نہیں ہے جو آپ کہیں اس میں یہ پہلو ہے، وہ پہلو اور ہم جو کہیں بات میں وہ بات نہیں ہے کہنے کو یہاں رندِ خرابات بہت ہیں دل گرمیِ رندانِ خرابات نہیں ہے آ جائے گا سو بار، اثر! منہ کو کلیجا باتوں میں جو کٹ جائے یہ وہ رات نہیں ہے

Read More