خالد علیم ۔۔۔۔سلام بہ کربلا

سلام بہ کربلا اے فلکِ کربلا ، تشنہ لب و تشنہ کام دیکھ سرِ دشت ہے سبطِ رسولِ انامؐ قافلۂ صدق کا شاہ سوارِ عظیم راحلۂ صبر کا راہ برِ خوش خرام دیکھ تری خاک پر کس کا گرا ہے لہو کس نے لٹایا ہے گھر، کس کے جلے ہیں خیام اے نگہِ دشتِ شام! دیکھ ذرا غور سے اپنے شہیدوں کا خوں، اپنے اسیروں کی شام کس نے بتایا تجھے، کس نے دکھایا تجھے کذب بیانوں پہ ہے کارِ شجاعت حرام سبطِؓ نبی ؐ کے سوا، ابنِ علیؓ کے…

Read More

سلام بحضور شہدائے کربلا ۔۔۔۔ حامد یزدانی

Read More

قاضی حبیب الرحمن ۔۔۔۔۔ ترا خیال ، کُشادِ فضائے تازہ ہے

ترا خیال ، کُشادِ فضائے تازہ ہے ہر انتہائے نظر ، ابتدائے تازہ ہے پلک جھپکتے ہی منظر بدلنے لگتا ہے تعلقات کی (ہر پَل) بنائے تازہ ہے کہ جیسے ٹوٹ رہا ہے سکوت صدیوں کا ہَوا کے ہونٹ پہ خنداں ، صلائے تازہ ہے بدل رہی ہے زمیں بھی نئی رُتوں کا لباس اُفق پہ ناچ رہی اک شعاعِ تازہ ہے چمن چمن ، ترے جلووں کے رنگ بکھرے ہیں صدف صدف ، گہر افشاں ، ادائے تازہ ہے بُلا رہی ہے ابھی تیرے جسم کی خوشبو سما رہی…

Read More

سلام…… احمد ادریس

پھر آئی شامِ  الم خون میں نہائی ہوئی پڑاؤکرتی ہوئی، دھڑکنوں میں چھائی ہوئی خیام جلنے لگے، راکھ ہو گیا سب کچھ پھر اس کے بعد وہ آزار کہ دہائی ہوئی ہم اہلِ گریہ ہیں، اپنا یہی حوالا ہے فضائے کرب و بلا آنکھ میں سمائی ہوئی تمام ہونے لگی مجلسِ شبِ عاشور کہ بارگاہِ امامت تلک رسائی ہوئی وہ شام جو سرِ کربل ملی تھی نوحہ کناں وہ شام آج ہے پلکوں پہ جھلملائی ہوئی بفیضِ شامِ غریباں ملے ہمیں آنسو شعورِ  درد سے صد شکر آشنائی ہوئی

Read More

سلام….. شہاب صفدر

غم ِ حسینؑ سے مشروط زندگی ہے مری بغیر اس کے ادھوری ہر اک خوشی ہے مری چمک رہی ہے جبیں کربلا کی مٹی سے عزا کے اشک سے آنکھوں میں روشنی ہے مری بریدہ دستِ علم دار کی بلندی سے جفا نگر میں نشانِ وفا گلی ہے مری مدار ِ سجدہء عاشور میں ہے دن میرا طواف ِ شام ِ غریباں میں رات بھی ہے مری رواں ہوں توڑ کے احرام سوئے کرب و بلا خدا گواہ مسافت یہ آخری ہے مری ہے ایک گھونٹ پہ کھلتا بھرم فراتوں…

Read More

سلام….. ارشد شاہین

خدا کے دین کے ضامن ، مرے امام حسینؑ سلام تجھ پہ دل و جان سے سلام ، حسینؑ درودِ پاک وظیفہ ہو زندگی کا مری سلام پڑھتا رہوں تجھ پہ صبح و شام، حسینؑ جہاں میں ایک علامت ہے استقامت کی برائے دینِ محمد ﷺ ترا قیام ، حسینؑ یہ تیرے صبر کا اعجاز ہے لبِ دریا رہا ہے تیرا مخالف ہی تشنہ کام ، حسینؑ مقامِ رشک و تفاخر ہے آدمی کے لیے ملا ہے تجھ کو زمانے میں جو مقام ، حسینؑ جلے گا تیری محبت کا…

Read More

سلام…… افضل خان

ملول ایسا ہوا منظرِ قضا سے مَیں کہ روتا  پیٹتا نکلا ہوں کربلا  سے مَیں تو اہلِ بیتؑ کی نصرت کو کیوں نہیں پہنچا؟ سوال مجھ سے کرے گا خدا، خدا  سے مَیں میں رو پڑا تو مجھے یاد آیا صبرِ حُسینؑ سو اپنے آپ کو دینے لگا دلاسے مَیں دھنسا نہ ریت میں دشمن، نہ غرقِ آب ہوا خفا فرات سے، ناراض ہوں ہوا   سے مَیں کہا یہ حُرؑ نے ریاضِ بہشت میں سب سے مجھے بھی دیکھیے کیا ہو گیا ہوں کیا   سے مَیں یہ سوچ کر غمِ…

Read More

سلام….. محمد مختار علی

دل سے جیسے کوئی دلگیر سخن کرتا ہے ہم سے دائم غمِ شبّیرؑ سخن کرتا ہے

Read More

سلام….. فیصل عجمی

وہ شام ڈھلتی رہی خون کی روانی میں فرات ڈوبتا جاتا تھا اپنے پانی میں جو تیرے بعد ترے کارواں پہ اُتری تھی ٹھہر گئی ہے وہی رات زندگانی میں زمیں پہ اس کی حنا بندیوں کا موسم تھا جسے بلایا گیا اس کی نوجوانی میں جو آنکھ تیری محبت میں نم نہیں ہوتی وہ ڈوب جائے گی خود اپنی رائیگانی میں نہ پوچھ کس لیے آنکھوں سے خون جاری ہے مجھے یہ دکھ ہے کہ میں کیوں نہیں کہانی میں

Read More

سلام بحضور امامِ عالی مقام ؓ ……. حامد یزدانی

سرِ دوام یہ تحریر ہے ، نہیں ہے کیا؟ غمِ حُسین ابد گِیر  ہے ، نہیں ہے کیا؟ کہ زخم زخم اِسی روشنی سے چمکے گا کہ بُوند بُوند میں تنویر ہے، نہیں ہے کیا؟ ترازُو پیاس میں اِک تِیر تھا، نہیں تھا کیا ؟ ترازُو پیاس میں اِک تِیر ہے، نہیں ہے کیا؟ جہاں جہاں بھی رِدا ہے عَلَم بناتی ہُوئی وہاں وہاں مِرا شبیر ہے ، نہیں ہے کیا؟ خراجِ اشک ادا خامشی سے کرتے ہیں کہ آہِ ضبط بھی تشہیر ہے، نہیں ہے کیا؟ کہِیں سے پھر…

Read More