سلام بحضور امامِ عالی مقام ؓ ……. حامد یزدانی

سرِ دوام یہ تحریر ہے ، نہیں ہے کیا؟
غمِ حُسین ابد گِیر  ہے ، نہیں ہے کیا؟

کہ زخم زخم اِسی روشنی سے چمکے گا
کہ بُوند بُوند میں تنویر ہے، نہیں ہے کیا؟

ترازُو پیاس میں اِک تِیر تھا، نہیں تھا کیا ؟
ترازُو پیاس میں اِک تِیر ہے، نہیں ہے کیا؟

جہاں جہاں بھی رِدا ہے عَلَم بناتی ہُوئی
وہاں وہاں مِرا شبیر ہے ، نہیں ہے کیا؟

خراجِ اشک ادا خامشی سے کرتے ہیں
کہ آہِ ضبط بھی تشہیر ہے، نہیں ہے کیا؟

کہِیں سے پھر کوئی رنگِ حسین ابنِ علی !
جہاں کی پھر وہی تصویر ہے، نہیں ہے کیا؟

یہ حُبّ ِ آلِ محمد کا فیض ہے ، حامد
کہ تیرے شعر میں تاثیر ہے، نہیں ہے کیا؟

Related posts

Leave a Comment