فیصل عجمی

دیکھنا یہ ہے کہ دیوانے کا  دوسرا پائوں کہاں پڑتا ہے

Read More

سلام….. فیصل عجمی

وہ شام ڈھلتی رہی خون کی روانی میں فرات ڈوبتا جاتا تھا اپنے پانی میں جو تیرے بعد ترے کارواں پہ اُتری تھی ٹھہر گئی ہے وہی رات زندگانی میں زمیں پہ اس کی حنا بندیوں کا موسم تھا جسے بلایا گیا اس کی نوجوانی میں جو آنکھ تیری محبت میں نم نہیں ہوتی وہ ڈوب جائے گی خود اپنی رائیگانی میں نہ پوچھ کس لیے آنکھوں سے خون جاری ہے مجھے یہ دکھ ہے کہ میں کیوں نہیں کہانی میں

Read More