شہاب صفدر ۔۔۔ خوشبو سی پھیل جاتی ہے سارے میں گفتگو

خوشبو سی پھیل جاتی ہے سارے میں گفتگو جس کُنج بھی کریں ترے بارے میں گفتگو یہ سوچ کر ہیں عُمر کے اس موڑ پر خموش اب فائدے میں ہے نہ خسارے میں گفتگو وہ لب دکھا رہے تھے کسی خواب کی بہار وہ آنکھ کر رہی تھی اشارے میں گفتگو الفاظ اور معنی میں حائل ہے موجِ رنگ اٹکی ہوئی ہے ایک نظارے میں گفتگو خوش لہجہ ہم کلام ہوا تھا کوئی شہاب محفوظ ہے وہ دل کے شمارے میں گفتگو

Read More

شہاب صفدر ۔۔۔ اِدھر علم اُدھر مال و زر دے رہا ہے

اِدھر علم اُدھر مال و زر دے رہا ہے سبھی کو سخی ظرف بھر دے رہا ہے سماعت سے انڈیل کر رس بیاں کا زبانوں کو نطق و اثر دے رہا ہے وہ کرکے چراغاں سرِ طور منظر اندھیرے میں رزقِ نظر دے رہا ہے کسی دم کے آرام کا کرکے ساماں کسی دم کو اذنِ سفر دے رہا ہے شہاب اِن زمینوں زمانوں میں اُڑتا غبار اک جری کی خبر دے رہا ہے

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ شہاب صفدر

حُسن کی راہگزر  اِلااللہ خیر کا زادِ سفر اِلااللہ گوشِ ہستی میں فسوں پھونکتا ہے ہاتفِ شام و سحر اِلااللہ یورشِ وہم و گماں لامعبود پُریقینوں کی سپر اِلااللہ ناخدا خود کو سمجھتا ہے خدا اُٹھ کے کہتے ہیں بھنور اِلااللہ زیست دہراتی ہے حق ہو حق ہو موت دیتی ہے خبر اِلااللہ کچھ نہیں کچھ نہیں جو کچھ ہے یہاں سب شرف سارے ہنر اِلااللہ بے اماں دھوپ کے صحرا میں بھی سایہ زن ایک شجر اِلااللہ ظلم و ظلمت کے مددگار اُدھر ہم نَفسَ ایک اِدھر اِلااللہ سرِ…

Read More

سلام….. شہاب صفدر

غم ِ حسینؑ سے مشروط زندگی ہے مری بغیر اس کے ادھوری ہر اک خوشی ہے مری چمک رہی ہے جبیں کربلا کی مٹی سے عزا کے اشک سے آنکھوں میں روشنی ہے مری بریدہ دستِ علم دار کی بلندی سے جفا نگر میں نشانِ وفا گلی ہے مری مدار ِ سجدہء عاشور میں ہے دن میرا طواف ِ شام ِ غریباں میں رات بھی ہے مری رواں ہوں توڑ کے احرام سوئے کرب و بلا خدا گواہ مسافت یہ آخری ہے مری ہے ایک گھونٹ پہ کھلتا بھرم فراتوں…

Read More