مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔ شاہد شیدائی

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد کا شعری اطلس دھرتی کے تار و پود سے تیار ہوا ہے جس کی ملائمت اَور سوندھے پن نے ہر طرف اپنا جادو جگا رکھا ہے۔ اُن کی لفظیات اَور اِمیجری میں ہمارے اِرد گرد پھیلے شہروں‘ کھیتوں کھلیانوں‘ جنگلوں‘ پہاڑوں‘ میدانوں‘ دریاؤں اَور سبزہ زاروں کی خوشبو کچھ اِس انداز سے رچی بسی ہے کہ تخلیقات کا مطالعہ کرتے وقت قاری کو اپنا پورا وجود مہکتے ہوئے محسوس ہوتا ہے۔ مجید امجد نے اگرچہ غزل بھی کہی مگر اُن کی اصل…

Read More

باتیں ندیم کی (انٹرویو) ۔۔۔۔۔ حامد یزدانی

باتیں ندیم کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’کتاب کبھی نہیں مر سکتی‘‘ (پاکستان کی معتبر ترین ادبی شخصیت جناب احمد ندیم قاسمی نے یہ انٹرویو، اپنی ۸۲ ویں سال گرہ پر ریکارڈ کروایاتھا) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حامد یزدانی: ندیم صاحب! آپ فرماتے ہیں: گو سفر تو دھوپ نگر کا ہے، یہ طلسم حسنِ نظر کا ہے  کہیں چھائوں قربِ جمال کی، کہیں فیضِ عشق کے سائے ہیں تو دھوپ چھائوں کے اِس سفر کے 82ویں پڑائو پر، جب احبابِ ندیم آپ کی سالگرہ کا جشن منا رہے ہیں، آپ خود کیا محسوس کر رہے ہیں؟…

Read More

اُس دن ۔۔۔۔۔۔ منیر نیازی

اُس دن ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات کے جواب میں اُس نے بھی بات کی اُس کے بات کرنے کے انداز میں دیر کے گرے ہوئے لوگوں، ڈرا دیے گئے شہروں کا عجز تھا جو پختہ ہو گیا تھا اُس دن مَیں دیر تک اُداس رہا کیا حسن تھا کہ غرورِ حسن بھول گیا اتنے برسوں میں اُس پر کیا بیتی مَیں نے اُس سے نہیں پوچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: پہلی بات ہی آخری تھی

Read More

شکیل بدایونی ۔۔۔۔۔۔ جل کے اپنی آگ میں خود صورت پروانہ ہم

جل کے اپنی آگ میں خود صورتِ پروانہ ہم بن گئے ہم رشتہء خاکِ درِ جانانہ ہم دیکھیے کس راہ لے جائے سکوں کی جستجو چل تو نکلے ہیں بہ یک اندازِ بے تابانہ ہم حالِ دل، احوالِ غم، شرحِ تمنا، عرضِ شوق بے خودی میں کہہ گئے افسانہ در افسانہ ہم پارسائی خندہ زن، وعدہ خلافی طعنہ ریز ہائے کس مشکل سے پہنچے تا درِ مے خانہ ہم فرصتِ یک لمحہ دے دیتی جو فکرِ روز گار یاد کر لیتے کوئی بھولا ہوا افسانہ ہم جب جفا و جور…

Read More

اثر لکھنوی ۔۔۔۔۔۔ وہ آنکھ، وہ تیور، وہ مدارات نہیں ہے

وہ آنکھ، وہ تیور، وہ مدارات نہیں ہے کس طرح کوئی مان لے، کچھ بات نہیں ہے ملنے کا یہ انداز نیا تم نے نکالا گویا کبھی پہلے کی ملاقات نہیں ہے جو آپ کہیں اس میں یہ پہلو ہے، وہ پہلو اور ہم جو کہیں بات میں وہ بات نہیں ہے کہنے کو یہاں رندِ خرابات بہت ہیں دل گرمیِ رندانِ خرابات نہیں ہے آ جائے گا سو بار، اثر! منہ کو کلیجا باتوں میں جو کٹ جائے یہ وہ رات نہیں ہے

Read More