ڈاکٹرغفور شاہ قاسم ۔۔۔ مجید امجد:سفاک تنہائیوں کا شاعر

مجید امجد ۔۔ سفاک تنہائیوں کا شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایذرا پاؤنڈ کا کہنا ہے: ’’شاعری وہ تنہا شخص کرتا ہے جس کی خاموشی اور تنہائی ناقابلِ برداشت ہو جایا کرتی ہے۔‘‘ پاؤنڈ کی یہ بات بڑی جامعیت اور موزونیت کے ساتھ مجید امجد کی شخصیت اور شاعری کا احاطہ کرتی ہے۔ مجید امجد کے شب و روز کا مطالعہ کیا جائے اور واقعاتِ حیات کو مدِ نظر رکھا جائے تو یہ تلخ حقیقت ہمارے سامنے آتی ہے کہ پیدائش سے لے کر وفات تک وہ الم ناک حادثات سے دوچار ہوتے…

Read More

مجید امجد ۔۔۔ یہ سب دن ۔۔۔

یہ سب دن ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب دن تنہا، نا یکسو یہ سب اُلجھاوے کالی خوشیاں، کالے غم اے رے دل! رہا ہے تُو، اب تک کن بھگتانوں میں اور اب بھی تو آگے ہے ایک وہی گذران دنوں کی، جس کی رَو جذبوں اور خیالوں میں چکراتی ہے ہم جیتے ہیں، ان روحوں کو بھلانے میں سدا جو ہم کو یاد کریں سدا جو ہم کو اپنے مشبک غرفوں سے دیکھیں جیسے، پورب کی دیوار پہ، انگوروں کی بیلوں میں بڑھتے، رکتے، ننھے ننھے، چمکیلے نقطے، کرنوں کے ریزے…

Read More

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔ شاہد شیدائی

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد کا شعری اطلس دھرتی کے تار و پود سے تیار ہوا ہے جس کی ملائمت اَور سوندھے پن نے ہر طرف اپنا جادو جگا رکھا ہے۔ اُن کی لفظیات اَور اِمیجری میں ہمارے اِرد گرد پھیلے شہروں‘ کھیتوں کھلیانوں‘ جنگلوں‘ پہاڑوں‘ میدانوں‘ دریاؤں اَور سبزہ زاروں کی خوشبو کچھ اِس انداز سے رچی بسی ہے کہ تخلیقات کا مطالعہ کرتے وقت قاری کو اپنا پورا وجود مہکتے ہوئے محسوس ہوتا ہے۔ مجید امجد نے اگرچہ غزل بھی کہی مگر اُن کی اصل…

Read More

جب صرف اپنی بابت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد

جب صرف اپنی بابت ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب صرف اپنی بابت اپنے خیالوں کا اک دیا مرے من میں جلتا رہ جاتا ہے جب باقی دنیا والوں کے دلوں میں جو جو اندیشے ہیں اُن کے الاؤ مری نظروںمیں بجھ جاتے ہیں، تب تو یوں لگتا ہے جیسے کچھ دیواریں ہیں جو میرے چاروں جانب اٹھ آئی ہیں، مَیں جن میں زندہ چن دیا گیا ہوں، اور پھر دوسرے لمحے اس دیوار سے ٹیک لگا کر، اپنے آپ کو بھول کر، میں نے اپنی روح کے دریاؤں کو جب بھی سامنے…

Read More