مجید امجد ۔۔۔ یہ سب دن ۔۔۔

یہ سب دن ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب دن تنہا، نا یکسو یہ سب اُلجھاوے کالی خوشیاں، کالے غم اے رے دل! رہا ہے تُو، اب تک کن بھگتانوں میں اور اب بھی تو آگے ہے ایک وہی گذران دنوں کی، جس کی رَو جذبوں اور خیالوں میں چکراتی ہے ہم جیتے ہیں، ان روحوں کو بھلانے میں سدا جو ہم کو یاد کریں سدا جو ہم کو اپنے مشبک غرفوں سے دیکھیں جیسے، پورب کی دیوار پہ، انگوروں کی بیلوں میں بڑھتے، رکتے، ننھے ننھے، چمکیلے نقطے، کرنوں کے ریزے…

Read More