مجید امجد ۔۔۔ یہ سب دن ۔۔۔

یہ سب دن ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب دن تنہا، نا یکسو یہ سب اُلجھاوے کالی خوشیاں، کالے غم اے رے دل! رہا ہے تُو، اب تک کن بھگتانوں میں اور اب بھی تو آگے ہے ایک وہی گذران دنوں کی، جس کی رَو جذبوں اور خیالوں میں چکراتی ہے ہم جیتے ہیں، ان روحوں کو بھلانے میں سدا جو ہم کو یاد کریں سدا جو ہم کو اپنے مشبک غرفوں سے دیکھیں جیسے، پورب کی دیوار پہ، انگوروں کی بیلوں میں بڑھتے، رکتے، ننھے ننھے، چمکیلے نقطے، کرنوں کے ریزے…

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ پتّہ پتّہ بھرتے شجر پر ابر برستا دیکھو تم

پتّہ پتّہ بھرتے شجر پر ابر برستا دیکھو تم منظر کی خوش تعمیری کو لمحہ لمحہ دیکھو تم! مجھ کو اس دلچسپ سفر کی راہ نہیں کھوٹی کرنی میں عجلت میں نہیں ہوں، یارو! اہنا رستہ دیکھو تم آنکھ سے آنکھ نہ جوڑ کے دیکھو سوئے اُفق، اے ہم سفرو! لاکھوں رنگ نظر آئیں گے، تنہا تنہا دیکھو تم! آنکھیں چہرے پاؤں سبھی کچھ بکھرے پڑے ہیں رستے میں پیش روؤں پر کیا کچھ بیتی، جا کے تماشہ دیکھو تم کیسے لوگ تھے ٬ چاہتے کیا تھے کیوں وہ یہاں…

Read More

حسرت موہانی ۔۔۔۔ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاق تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے بار بار اُٹھنا اُسی جانب نگاہِ شوق کا اور ترا غرفے سے وہ آنکھیں لڑانا یاد ہے تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بیباک ہو جانا مرا اور ترا دانتوں میں وہ اُنگلی دبانا یاد ہے کھینچ لینا وہ مرا پردے کا کونا دفعتاً اور ڈوپٹے سے ترا وہ منہ چھپانا یاد ہے جان کر سوتا تجھے،…

Read More

ایک الجھاوا ۔۔۔۔۔ توقیر عباس

ایک اُلجھاوا ۔۔۔۔۔ کتنے دنوں کی گرد پڑی ہے کتنی باتوں کی سرگوشیاں گونج رہی ہے اک ترتیب میں سب اوقات رکھے تھے خستہ دیواروں سے دیمک ایک مقدس لمس کو چاٹ رہی ہے خاک و خون میں غلطاں شبد پڑے ہیں اور چراغ اندھیرا چھوڑ رہا ہے کرنیں شام کی گود میں گر کر مر جاتی ہیں اور جو میں ہوں تنہا اک خود ساختہ غم کی موج میں سب کچھ میرے دم سے تھا اب تو کچھ بھی نہیں ہے

Read More