سارا شگفتہ ۔۔۔ چاند کا قرض

چاند کا قرض ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے آنسوؤں کی آنکھیں بنائی گئیں ہم نے اپنے اپنے تلاطم سے رسہ کشی کی اور اپنا اپنا بین ہوئے ستاروں کی پکار آسمان سے زیادہ زمین سنتی ہے میں نے موت کے بال کھولے اور جھُوٹ پہ دراز ہوئی نیند آنکھوں کے کنچے کھیلتی رہی شام دوغلے رنگ سہتی رہی آسمانوں پہ میرا چاند قرض ہے میں موت کے ہاتھ میں ایک چراغ ہوں جنم کے پہیے پر موت کی رَتھ دیکھ رہی ہوں زمینوں میں میرا اِنسان دفن ہے سجدوں سے سر اُٹھا لو…

Read More

مجھے درکار ہیں آنکھیں ۔۔۔۔۔ قاضی حبیب الرحمٰن

مجھے درکار ہیں آنکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اک اَن کہا منظر سُنانا ہے مجھے اک اَن کہا منظر سُنانے کے لیے درکار ہیں آنکھیں نہیں جو دیکھنے کی آرزو رکھتے نہیں جو دیکھتے اُن کے لیے بیکار ہیں آنکھیں مجھے درکار ہیں آنکھیں مجھے اک اَن کہا منظر سُنانا ہے

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ پتّہ پتّہ بھرتے شجر پر ابر برستا دیکھو تم

پتّہ پتّہ بھرتے شجر پر ابر برستا دیکھو تم منظر کی خوش تعمیری کو لمحہ لمحہ دیکھو تم! مجھ کو اس دلچسپ سفر کی راہ نہیں کھوٹی کرنی میں عجلت میں نہیں ہوں، یارو! اہنا رستہ دیکھو تم آنکھ سے آنکھ نہ جوڑ کے دیکھو سوئے اُفق، اے ہم سفرو! لاکھوں رنگ نظر آئیں گے، تنہا تنہا دیکھو تم! آنکھیں چہرے پاؤں سبھی کچھ بکھرے پڑے ہیں رستے میں پیش روؤں پر کیا کچھ بیتی، جا کے تماشہ دیکھو تم کیسے لوگ تھے ٬ چاہتے کیا تھے کیوں وہ یہاں…

Read More

خالد احمد ۔۔۔۔۔ دُھوپ کی، ریت کی، تنہائی کی، ویرانی کی

دُھوپ کی، ریت کی، تنہائی کی، ویرانی کی ہم نے اِک عمر ترے غم کی نگہبانی کی سایۂ دار اِدھر، سایۂ دیوار اُدھر چھائوں ڈھلتی ہی نہیں جرمِ تن آسانی کی عشق کاغذ کو بھی دیمک کی طرح چاٹ گیا خاک چھانے نہ ملی، دھاک سخن دانی کی صبح سے، شامِ شفق رنگ کا رستہ پوچھا راہ تکتی رہیں آنکھیں تری طغیانی کی یہ کرم آپ کیا اہلِ رضا پر، تُو نے ہمیں زحمت ہی نہ دی سلسلہ جنبانی کی

Read More