کو ّے ۔۔۔ حامد یزدانی

کوّے ۔۔۔۔۔ طویل اور مہیب راہداری عبور کر کے میں ایک دالان میں جا نکلتا ہوں جس کے گرد اونچی فصیلیں ایستادہ ہیں۔ ایک عجیب دھند چھائی ہوئی ہے۔ نہ صاف اجالا ہے نہ صاف اندھیرا ۔سامنے ایک سیاہ محرابی بےکواڑدروازہ نُما ہے۔ اچانک عقب سے کَھٹ کی آواز آتی ہے۔ میں مُڑ کر دیکھتا ہوں۔ میرے آنے کا راستہ بھی دیوار ہو چکا ہے۔ بھیانک اندھیرا چھانے لگتا ہے اور یکا یک ہر سمت سے بےسمت چیخیں بلندہونےلگتی ہیں۔ادھرسیاہ محرابی دروازہ نُما سے ایک ہیولہ برآمد ہوتا ہے؛ ماحول…

Read More

نئی صبح ۔۔۔۔ اختر الایمان

نئی صبح ۔۔۔۔۔۔۔ کالے ساگر کی موجوں میں ڈوب گئیں دھندلی آشائیں جلنے دو یہ دیے پرانے خود ہی ٹھنڈے ہو جائیں گے بہہ جائیں گے آنسو بن کر روتے روتے سو جائیں گے اندھے سایوں میں پلتے ہیں مبہم سے غمگین فسانے دکھ کی اک دیوار سے آ کر ٹکرا جاتے ہیں پروانے دورِ فسردہ کی انگڑائی    لَے بن بن کر ٹوٹ رہی ہے سرخ زباں کی نازک لَو پر جاگ رہی ہے ایک کہانی ٹوٹے پھوٹے جام پڑے ہیں سوئی سوئی ہے کچھ محفل دھوپ سی ڈھل…

Read More

غلام محمد قاصر ….. یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی

یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی اِک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی خوشبو گرفتِ عکس میں لایا اور اس کے بعد میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی گُل کو برہنہ دیکھ کے جھونکا نسیم کا جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح اور چاندنی صلیب پہ آکر لٹک گئی روتی رہی لپٹ کے ہر اک سنگِ میل سے مجبور ہو کے شہر کے اندر سڑک گئی قاتل کو آج صاحبِ اعجاز مان کر…

Read More

کارزار ۔۔۔۔۔۔ محمد دین تاثیر

کارزار ۔۔۔۔۔ لمبی لمبی پلکوں کے گہرے گہرے سائے میں سنسان فضائیں بستی ہیں ویران نگاہیں بستی ہیں لمبی لمبی پلکوں کی تیکھی تیکھی نوکوں سے شبنم ہار پروتی ہے کیا جگمگ جگمگ ہوتی ہے ! گہری گہری پلکوں کی اونچی اونچی دیواریں ہیں ترچھی ترچھی نظروں کی اوچھی اوچھی تلواریں ہیں دیواریں گر گر پڑتی ہیں تلواریں ٹوٹی جاتی ہیں! …………………………….. مجموعہ کلام: آتش کدہ  

Read More

امیر مینائی

میری حالت پر گرے ہیں بارہا اشک چشمِ روزنِ دیوار سے

Read More

خالد احمد ۔۔۔۔۔ دُھوپ کی، ریت کی، تنہائی کی، ویرانی کی

دُھوپ کی، ریت کی، تنہائی کی، ویرانی کی ہم نے اِک عمر ترے غم کی نگہبانی کی سایۂ دار اِدھر، سایۂ دیوار اُدھر چھائوں ڈھلتی ہی نہیں جرمِ تن آسانی کی عشق کاغذ کو بھی دیمک کی طرح چاٹ گیا خاک چھانے نہ ملی، دھاک سخن دانی کی صبح سے، شامِ شفق رنگ کا رستہ پوچھا راہ تکتی رہیں آنکھیں تری طغیانی کی یہ کرم آپ کیا اہلِ رضا پر، تُو نے ہمیں زحمت ہی نہ دی سلسلہ جنبانی کی

Read More

بیدل حیدری

پانی کی ایک بوند سی کھڑکی سے گر پڑی اب کے کمال سایہء دیوار کر گیا

Read More