غلام محمد قاصر ….. یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی

یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی اِک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی خوشبو گرفتِ عکس میں لایا اور اس کے بعد میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی گُل کو برہنہ دیکھ کے جھونکا نسیم کا جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح اور چاندنی صلیب پہ آکر لٹک گئی روتی رہی لپٹ کے ہر اک سنگِ میل سے مجبور ہو کے شہر کے اندر سڑک گئی قاتل کو آج صاحبِ اعجاز مان کر…

Read More

چارہ گر ۔۔۔۔ مخدوم محی الدین

چارہ گر ۔۔۔۔۔۔۔ اک چنبیلی کے منڈوے تلے مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے پیار حرفِ وفا پیار ان کا خدا پیار ان کی چتا دو بدن اوس میں بھیگتے، چاندنی میں نہاتے ہوئے جیسے دو تازہ رو، تازہ دم پھول پچھلے پہر ٹھنڈی ٹھنڈی سبک رو چمن کی ہوا صرفِ ماتم ہوئی کالی کالی لٹوں سے لپٹ گرم رخسار پر ایک پل کے لیے رک گئی ہم نے دیکھا انھیں دن میں اور رات میں نور و ظلمات میں…

Read More