غلام محمد قاصر

قاصر! وفا کے پیڑ کا قصہ عجیب ہے شاخیں کھڑی ہیں پَھل کا سہارا لیے ہوئے   ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: تسلسل مکتبہ فنون، انارکلی، لاہور دسمبر 1977ء

Read More

ﺑﻦ ﻣﯿﮟ ﻭﯾﺮﺍﮞ ﺗﮭﯽ ﻧﻈﺮ، ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﮯ ۔۔۔ غلام محمد قاصر

بَن میں ویراں تھی نظر، شہر میں دل روتا ہے زندگی سے یہ مِرا دوسرا سمجھوتہ ہے لہلہاتے ہوئے خوابوں سے مری آنکھوں تک رت جگے کاشت نہ کرلے تو وہ کب سوتا ہے جس کو اس فصل میں ہونا ہے برابر کا شریک میرے احساس میں تنہائیاں کیوں بوتا ہے نام لکھ لکھ کے تِرا، پھول بنانے والا آج پھر شبنمیں آنکھوں سے ورق دھوتا ہے تیرے بخشے ہوئے اک غم کا کرشمہ ہے کہ اب جو بھی غم ہو مرے معیار سے کم ہوتا ہے سوگئے شہرِ محبت…

Read More

اِسی دن ۔۔۔ غلام محمد قاصر

اِسی دن ۔۔۔۔۔ اِسی دن آسمانی خواب کی ہم نے ہری تعبیر پہنی تھی ہمارے ہاتھ میں نصرت کا پرچم اور امکانات کے پھولوں کی ٹہنی تھی ہم اس کی خواب گوں جھنکار سے آگے نکل آئے کئی نسلوں نے جو زنجیر پہنی تھی سنہرے لفظ دیواروں پہ کندہ ہوتے جاتے تھے اجالوں کی طرف چُپکے سے وہ ہم کو بلاتے تھے سبھی تسلیم کرتے ہیں وہی بنتا ہے سچائی کو جب تجسیم کرتے ہیں ہم اپنے رہنما کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں کہ اس کے خواب کو تقسیم…

Read More

قمر رضا شہزاد، غلام حسین ساجد، حامد یزدانی، محمد خالد، غلام محمد قاصر، لطیف ساحل

قمر رضا شہزاد، غلام حسین ساجد، حامد یزدانی، محمد خالد، غلام محمد قاصر، لطیف ساحل

Read More

غلام محمد قاصر ….. یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی

یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی اِک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی خوشبو گرفتِ عکس میں لایا اور اس کے بعد میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی گُل کو برہنہ دیکھ کے جھونکا نسیم کا جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح اور چاندنی صلیب پہ آکر لٹک گئی روتی رہی لپٹ کے ہر اک سنگِ میل سے مجبور ہو کے شہر کے اندر سڑک گئی قاتل کو آج صاحبِ اعجاز مان کر…

Read More