قمر رضا شہزاد … زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا  میں

زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا  میںمٹی کرید کر کوئی رستہ بناتا میں کرتو لئے ہیں جمع یہاں ڈھیر سارے خواباب اس سے بڑھ کے کتنا خزانہ  بناتا میں اینٹیں اٹھا اٹھا کے گنوائے ہیں اپنے ہاتھبہتر تھا ان کو جوڑ کے کاسہ بناتا میں اب خود ہی سوچتا ہوں کہ کیکر کی شاخ سےیونہی قلم بنایا ہے نیزہ بناتا میں یوں تو دکھائی دیتے ہیں یہ سانس لیتے لوگان میں کسی کو واقعی ز ندہ بناتا  میں

Read More

قمر رضا شہزاد

وہیں دھرے ہیں جنازے قطار میں شہزاد جہاں میں روز دیے سے دیا جلاتا تھا

Read More

قمر رضا شہزاد ۔۔۔ میں مرنے والا نہیں!

میں مرنے والا نہیں! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں زمانوں سے سب دیکھتا آیا ہوں جنگ اور جنگ سے ہونے والی یہ بربادیاں قحط کی زد میں آئی ہوئی بستیاں زلزلوں سے زمیں بوس ہوتے مکاں کتنے سیلاب اور کتنے آتش فشاں میں نے جھیلی ہیں سینے پہ سب سختیاں میں اگر خاک ہوبھی گیا ۔۔۔ کیا ہوا پھر اسی خاک سے ایک دن یونہی ہنستا ہوا اک نئے روپ میں کھل اُٹھا میں بہادر ہوں اور اب بھی لڑتے ہوئے اس نئی جنگ میں دیکھ لینا اگر تیرے ہاتھوں سے مارا گیا…

Read More

قمر رضا شہزاد، غلام حسین ساجد، حامد یزدانی، محمد خالد، غلام محمد قاصر، لطیف ساحل

قمر رضا شہزاد، غلام حسین ساجد، حامد یزدانی، محمد خالد، غلام محمد قاصر، لطیف ساحل

Read More