اور پھر اس نے خامشی کے ساتھ ایک آواز کو نشانہ کیا
Read MoreTag: قمر رضا شہزاد کے اشعار
قمر رضا شہزاد
بھڑک اُٹھا تھا میں اپنے وجود میں اِک دن دیے کی لَو پہ لبوں کے نشان چھوڑتے وقت
Read Moreقمر رضا شہزاد
مَیں کس طلب میں ہوا ہوں زمین سے بے دخل فلک کے پار مجھے کون سی صدا لائی
Read Moreقمر رضا شہزاد
وہیں دھرے ہیں جنازے قطار میں شہزاد جہاں میں روز دیے سے دیا جلاتا تھا
Read Moreقمر رضا شہزاد
صداے غیب سمجھ اور بے ٹھکانہ ہو سبھی کو روتے ہوے چھوڑ کر روانہ ہو
Read More