قمر رضا شہزاد

اور پھر اس نے خامشی کے ساتھ ایک آواز کو نشانہ کیا

Read More

قمر رضا شہزاد

بھڑک اُٹھا تھا میں اپنے وجود میں اِک دن دیے کی لَو پہ لبوں کے نشان چھوڑتے وقت

Read More

قمر رضا شہزاد

مَیں کس طلب میں ہوا ہوں زمین سے بے دخل فلک کے پار مجھے کون سی صدا لائی

Read More

قمر رضا شہزاد

وہیں دھرے ہیں جنازے قطار میں شہزاد جہاں میں روز دیے سے دیا جلاتا تھا

Read More

حسن عباس رضا ۔۔۔ چھوڑ کے اپنا عہدہ و منصب حاضر ہوں

Read More

قمر رضا شہزاد

صداے غیب سمجھ اور بے ٹھکانہ ہو سبھی کو روتے ہوے چھوڑ کر روانہ ہو

Read More

قمر رضا شہزاد ۔۔۔ میں مرنے والا نہیں!

میں مرنے والا نہیں! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں زمانوں سے سب دیکھتا آیا ہوں جنگ اور جنگ سے ہونے والی یہ بربادیاں قحط کی زد میں آئی ہوئی بستیاں زلزلوں سے زمیں بوس ہوتے مکاں کتنے سیلاب اور کتنے آتش فشاں میں نے جھیلی ہیں سینے پہ سب سختیاں میں اگر خاک ہوبھی گیا ۔۔۔ کیا ہوا پھر اسی خاک سے ایک دن یونہی ہنستا ہوا اک نئے روپ میں کھل اُٹھا میں بہادر ہوں اور اب بھی لڑتے ہوئے اس نئی جنگ میں دیکھ لینا اگر تیرے ہاتھوں سے مارا گیا…

Read More

مکان عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا ۔۔۔ حسن عباس رضا

مکان، عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا کہ مجھ کو گھر سے نکلتے ہی اُس نے آ لیا تھا میں جانتا تھا کہ ضدی ہے پرلے درجے کا سو، ہار مان کے میں نے اسے منا لیا تھا یہ میرا دل ہے مگر میری مانتا ہی نہیں گذشتہ رات اسے میں نے آزما لیا تھا خبر ملی مجھے جیسے ہی اُس کے آنے کی نگاہ در پہ رکھی، اور دیا جلا لیا تھا جو دل کا حال تھا، ہم نے بڑے سلیقے سے غزل بہانہ کیا اور اُسے سنا…

Read More

احتمال ۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

احتمال ۔۔۔۔ برہنہ خاک کے سارے مناظر فلک کی سرپرستی میں جہانِ دل نشیں مہکا رہے ہیں ہمیں بہلا رہے ہیں مگر احساس غالب ہے کسی خلجان کا پرتو تشدد خیز سی تہذیب کے مانند چہار اطراف پھیلے خوں چکاں منظر ہماری سربریدہ لاش کی جانب کسی کرگس کی  صورت بڑھ رہے ہیں ہمارے خون کو خوراک میں تبدیل ہونا ہے

Read More

مہلت ۔۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

مہلت ۔۔۔۔۔ سرِ مثرگاں ابد آثار امیدوں کا سیلِ خوش نگاہی بہہ رہا ہے اور میں مہلت کی خواہش کے کٹاؤ سے ذرا آگے ارادوں کے حقیقی بانجھ پن کی گونج سنتا ہوں یہیں تم تھے یہیں میں تھا مگر اب راکھ اڑتی ہے تمھارے حسن کی جولاں مری عجلت کی سرشاری کبھی وقفے کی بیزاری بدن کی ساکھ جھڑتی ہے مجھے بوسیدہ فکر و قدر کی شہہ پر دماغوں کی فنا کا مرثیہ لکھنا تھا، لیکن میں نے ہنستی مسکراتی نظم لکھی ہے

Read More