حسن عباس رضا ۔۔۔ ہو چکا آخری اعلان‘ مجھے جانا ہے

ہو چکا آخری اعلان‘ مجھے جانا ہے راستہ دے دو مری جان! مجھے جانا ہے میں نے ہر بات دل و جان سے مانی اس کی یہ بھی تو اس کا ہے فرمان، مجھے جانا ہے آخری حکم ہے‘ تعمیل تو کرنی ہو گی چاہے جیسا بھی ہو نقصان‘ مجھے جانا ہے وقت کم ہے ، سو تمہیں صاف کہے دیتا ہوں اب نہ کرنا کوئی احسان ، مجھے جانا ہے راستہ شہرِ خموشاں کا دکھا دو کہ وہاں کچھ دنوں بعد بصد شان مجھے جانا ہے آئنہ خانوں میں…

Read More

حسن عباس رضا ۔۔۔ اک ایسا فیصلہ صادر ہوا حویلی میں

اک ایسا فیصلہ صادر ہوا حویلی میں تڑخ گئی مری ریکھا تری ہتھیلی میں بچھڑتے وقت کوئی بات کی تو تھی تم نے مگر یہ دکھ ہے کہ وہ بات تھی پہیلی میں میں رو رہا تھا ترا حالِ زار سنتے ہوئے بلا کا صبر تھا لیکن تری سہیلی میں بس ایک بار ہی تو نے چھوا تھا شاخوں کو پھر اس کے بعد عجب تھی مہک چنبیلی میں شباب اترتا ہے یکساں ہر ایک آنگن میں وہ فرق ہی نہیں رکھتا سگی ، سوتیلی میں حسن ، یقیں ہے…

Read More

حسن عباس رضا

برے بھلے کا اسے فرق ہی نہیں معلوم کہیں وہ گھر نہ جلا دے، دیا جلاتے ہوئے

Read More

مکان عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا ۔۔۔ حسن عباس رضا

مکان، عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا کہ مجھ کو گھر سے نکلتے ہی اُس نے آ لیا تھا میں جانتا تھا کہ ضدی ہے پرلے درجے کا سو، ہار مان کے میں نے اسے منا لیا تھا یہ میرا دل ہے مگر میری مانتا ہی نہیں گذشتہ رات اسے میں نے آزما لیا تھا خبر ملی مجھے جیسے ہی اُس کے آنے کی نگاہ در پہ رکھی، اور دیا جلا لیا تھا جو دل کا حال تھا، ہم نے بڑے سلیقے سے غزل بہانہ کیا اور اُسے سنا…

Read More