حامد یزدانی ۔۔۔ نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

Read More

حسن عباس رضا ۔۔۔ چھوڑ کے اپنا عہدہ و منصب حاضر ہوں

Read More

حسن عسکری کاظمی ۔۔۔ تحلیلِ نفسی

Read More

میر حسن

نسخہء دل کو سرسری مت دیکھ سینکڑوں علم اس کتاب میں ہیں

Read More

مکان عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا ۔۔۔ حسن عباس رضا

مکان، عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا کہ مجھ کو گھر سے نکلتے ہی اُس نے آ لیا تھا میں جانتا تھا کہ ضدی ہے پرلے درجے کا سو، ہار مان کے میں نے اسے منا لیا تھا یہ میرا دل ہے مگر میری مانتا ہی نہیں گذشتہ رات اسے میں نے آزما لیا تھا خبر ملی مجھے جیسے ہی اُس کے آنے کی نگاہ در پہ رکھی، اور دیا جلا لیا تھا جو دل کا حال تھا، ہم نے بڑے سلیقے سے غزل بہانہ کیا اور اُسے سنا…

Read More

شہاب دہلوی

اُن کے تیور چڑھے ہوئے ہیں شہاب جو بھی بولے وہ سوچ کر بولے

Read More

میرے لیے ۔۔۔ ضیاء الحسن

میرے لیے ۔۔۔۔۔۔۔ اے شریکِ نفس! مَیں تری سانس کی خوشبوئوں میں بسا زندگی کے کٹھن مرحلے طے کیے جا رہا ہوں اتنا کافی ہے، تُو زندگی کے مسائل زدہ بحر میں اک جزیرہ ہے سرسبز و شاداب میرے لیے زندگی کو حسیں سے حسیں تر کیے جا رہی ہے تیرے پھولوں پھلوں پر مری دسترس تُو مرے ذائقوں کی امیں یہ جزیرہ مرا، صرف میرے لیے ہے مرے واسطے زندگی کی اچھوتی مسرت ہے جس کے لیے مَیں ترے زیرِ احسان ہوں مَیں ترا ہوں، ترے واسطے ہوں ترے…

Read More

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (غلام حسین ساجد) ۔۔۔۔ نوید صادق

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (دیباچہ: مجموعہ کلام "اعادہ”) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستر کی دہائی اُردو غزل میں ایک انقلاب کی دہائی ہے۔ ثروت حسین، محمد اظہارالحق اور غلام حسین ساجد اِس انقلاب کے بڑوں میں سے نمایاں نام ہیں۔ثروت حسین نے ایک قلیل عرصۂ شعر میں اپنے انمول اور انمٹ نقوش ثبت کرنے کے بعد موت کو گلے لگا لیا، محمد اظہارالحق کچھ عرصہ بعد تقریباً خاموش ہو گئے۔ اب ان کی کبھی کبھار کوئی غزل نظر پڑتی بھی ہے تو یہی احساس ہوتا ہے کہ وہ ستّر…

Read More

اسحاق وردگ ۔۔۔ چاک پر بے بسی بناتا ہوں

چاک پر بے بسی بناتا ہوں یعنی میں زندگی بناتا ہوں باندھ دیتا ہوں دھوپ ساحل پر کشتیاں، موم کی بناتا ہوں نیند سے اور کچھ نہیں بنتا اِس لیے خواب ہی بناتا ہوں سانس ہوتا ہے زندگی کے لیے اِس سے میں خودکشی بناتا ہوں یہ ضرورت ہے شہر والوں کی اِس لیے سادگی بناتا ہوں میری تکمیل ہو نہ جائے کہیں روز خود میں کمی بناتا ہوں حسن، مصرع اٹھانے آتا ہے عشق سے شاعری بناتا ہوں اِس میں سایہ کہاں سے بنتا ہے میں تو دیوار ہی…

Read More

میر حسن

اب کہاں آہوں کے دستے اور کہاں وہ فوجِ اشک ہم بھی کوئی دن غموں کی فوجداری کر گئے

Read More