حسن عسکری کاظمی ۔۔۔ فریاد

فریاد ۔۔۔۔۔ پھر ان کی طرف قافلہ ایسا کوئی جائے جو ہم پہ گزرتی ہے وہ آقاؐ کو بتائے آقاؐ ہمیں اس نیند سے اب کون جگائے اس ملتِ خوابیدہ کا غم کوئی تو کھائے واعظ بھی بہت آپؐ سے رکھتا ہے محبت بھٹکے ہوئے آہو کو مدینے میں تو لائے آقاؐ کی طرح ہاتھ یتیموں کے سروں پر رکھا ہو کسی نے ، کوئی آکر تو بتائے مغرب نے ہمیں گھیر کے مارا مرے آقاؐ خطرے میں گھرے ہم کوئی آکر تو بچائے طوفانِ بلاخیز ہے جائیں کہاں آقاؐ!…

Read More

حسن عسکری کاظمی ۔۔۔ دعا: قرطاس پہ سجدہ کرے اور آنکھ میں نم ہو

قرطاس پہ سجدہ کرے اور آنکھ میں نم ہو اک تیری محبت میں جھکے ایسا قلم ہو میں تیری عبادت کے تصور میں رہوں گا وہ مسجدِ اقصیٰ ہو کہ وہ صحنِ حرم ہو ہمدوشِ ثریا مری تقدیر ہو یا رب! پہنچوں درِ جنت پہ تو شانوں پہ علم ہو کچھ اور تقاضا نہیں تجھ سے دلِ مضطر خالق کا تصور ہو یا وہ دینِ کا غم ہو اِک حرف تمنا ہے یہی پردۂ شب میں جب ذکرِ الٰہی میں کروں آنکھ میں نم ہو اللہ کرے ایسا ہی انجام…

Read More

حسن عسکری کاظمی ۔۔۔ تحلیلِ نفسی

Read More