حسن عسکری کاظمی ۔۔۔ دعا: قرطاس پہ سجدہ کرے اور آنکھ میں نم ہو

قرطاس پہ سجدہ کرے اور آنکھ میں نم ہو
اک تیری محبت میں جھکے ایسا قلم ہو

میں تیری عبادت کے تصور میں رہوں گا
وہ مسجدِ اقصیٰ ہو کہ وہ صحنِ حرم ہو

ہمدوشِ ثریا مری تقدیر ہو یا رب!
پہنچوں درِ جنت پہ تو شانوں پہ علم ہو

کچھ اور تقاضا نہیں تجھ سے دلِ مضطر
خالق کا تصور ہو یا وہ دینِ کا غم ہو

اِک حرف تمنا ہے یہی پردۂ شب میں
جب ذکرِ الٰہی میں کروں آنکھ میں نم ہو

اللہ کرے ایسا ہی انجام ہو میرا
کعبے کی طرف رُخ ہو مرا آنکھوں میں دم ہو

توصیفِ الٰہی تو حسن میں نے بھی کی ہے
پائندہ رہے حمد میں وہ لفظ رقم ہو

Related posts

Leave a Comment