میرے لیے ۔۔۔ ضیاء الحسن

میرے لیے ۔۔۔۔۔۔۔ اے شریکِ نفس! مَیں تری سانس کی خوشبوئوں میں بسا زندگی کے کٹھن مرحلے طے کیے جا رہا ہوں اتنا کافی ہے، تُو زندگی کے مسائل زدہ بحر میں اک جزیرہ ہے سرسبز و شاداب میرے لیے زندگی کو حسیں سے حسیں تر کیے جا رہی ہے تیرے پھولوں پھلوں پر مری دسترس تُو مرے ذائقوں کی امیں یہ جزیرہ مرا، صرف میرے لیے ہے مرے واسطے زندگی کی اچھوتی مسرت ہے جس کے لیے مَیں ترے زیرِ احسان ہوں مَیں ترا ہوں، ترے واسطے ہوں ترے…

Read More