غلام حسین ساجد ۔۔۔ دیکھے نہیں چراغ بصارت نے میرے خواب

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ مبتلا ہے اور ہی شاید کہیں اب میری دھوپ

Read More

غلام حسین ساجد

رات اور طرح کی ہے چراغ اور طرح کا یعنی ہے مری نیند کا باغ اور طرح کا

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ کسی نگاہ کی زد پر ہے باغِ سبز مرا

کسی نگاہ کی زد پر  ہے باغِ سبز مِرا کہ زرد پڑنے لگا ہے چراغِ سبز مِرا سمجھ میں آ نہ سکا بھید اُس کی آنکھوں کا اُلٹ کے رہ  گیا آخر دماغِ سبز مِرا پلٹ کے آئی نہیں چھاؤں اُس کے کوچے سے دَھرا ہے دُھوپ میں اب تک ایاغِ سبز مِرا یہ معجزہ ہے زرِ عشق کی صداقت کا کسی کے دل میں دھڑکتا ہے داغِ سبز مِرا بدل گئی جو کبھی رنگ و نُور کی تہذیب نہ مِل سکے گا کسی کو سراغِ سبز مِرا گیاہ و…

Read More

غلام حسین ساجد

شام ہے اور سرخ پیڑوں کے دہکتے سائے ہیں نیند میں بہتا ہوا دھارا ہے جوئے آب کا

Read More

غلام حسین ساجد…. بیاں اس بزم میں میری کہانی ہو رہی ہے

بیاں اُس بزم میں میری کہانی ہو رہی ہے ادائے خاص سے رنگیں بیانی ہو رہی ہے مہک آتی ہے اِک سیلی ہوئی آزردگی کی کوئی شے ہے جو اِس گھر میں پرانی ہو رہی ہے نظر آتے نہیں اَب شام کو اُڑتے پرندے تو کیا اِس شہر سے نقل مکانی ہو رہی ہے؟ بُلاوا آ گیا ہے اب کسے کوہِ ندا سے مری اطراف میں کیوں نوحہ خوانی ہو رہی ہے؟ لبوں پر ہے کسی شیریں دہن کے ذکر میرا خزاں کی شام ہے اور گل فشانی ہو رہی…

Read More

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (غلام حسین ساجد) ۔۔۔۔ نوید صادق

بدل گئی ہے بہت آس پاس کی صورت (دیباچہ: مجموعہ کلام "اعادہ”) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستر کی دہائی اُردو غزل میں ایک انقلاب کی دہائی ہے۔ ثروت حسین، محمد اظہارالحق اور غلام حسین ساجد اِس انقلاب کے بڑوں میں سے نمایاں نام ہیں۔ثروت حسین نے ایک قلیل عرصۂ شعر میں اپنے انمول اور انمٹ نقوش ثبت کرنے کے بعد موت کو گلے لگا لیا، محمد اظہارالحق کچھ عرصہ بعد تقریباً خاموش ہو گئے۔ اب ان کی کبھی کبھار کوئی غزل نظر پڑتی بھی ہے تو یہی احساس ہوتا ہے کہ وہ ستّر…

Read More

سزاوار ۔۔۔۔۔۔ ساجد ہدایت

سزاوار ۔۔۔۔۔۔ وہ آج بھی ہمیشہ کی طرح بہت مقدس نظر آرہا تھا۔۔۔۔ چمکتے چہرے اور گہری اداس آنکھوں کے ساتھ ایک مکمل متاثرکرنے والی تصویر سا۔۔۔زاویوں میں منقسم اجلے راستوں کی طرح سا۔۔۔۔ اس نے بیٹھتے ہی سب پر ایک اچٹتی ہوئی نظرڈالی اور بغیرکوئی تمہید باندھے اپنی بات شروع کر دی!!! "جو ہاتھ اپنی ہی صلیب اٹھائے ہوئے ہوں۔۔۔۔ تو وہ کسی کا ہاتھ کیا تھامیں گے۔۔۔ جو آنکھیں اپنا پہلوٹھی کا خواب مرتا دیکھ لیتی ہیں، حیرت سے منجمد ہو کر بےخواب ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔خواب آنکھوں کے…

Read More

غلام حسین ساجد

بھٹک کر آئی تھی کچھ دیر کو اِدھر دُنیا لپٹ گئی مرے دل سے کسی بلا کی طرح

Read More

غلام حسین ساجد…… ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی

ماورائے سراغ ہوں مَیں بھی کوئی رنگِ فراغ ہوں مَیں بھی فخر ہے اپنی کم نمائی پر اپنے ہونے پہ داغ ہوں مَیں بھی گفتگو کا اُسے سلیقہ نہیں اور بہت بددماغ ہوں مَیں بھی اپنے دشمن کی سرخروئی پر کس لیے باغ باغ ہوں مَیں بھی سبز ہے خاک میرے گریہ سے راحتِ باغ و راغ ہوں مَیں بھی رات پڑتی نہیں جہاں ساجد اُس گلی کا چراغ ہوں مَیں بھی ………………………… مجموعہ کلام : ہست و بود مطبوعہ: اکتوبر ٢٠١٨ء رنگِ ادب پبلی کیشنز ، کراچی

Read More