سزاوار ۔۔۔۔۔۔ ساجد ہدایت

سزاوار ۔۔۔۔۔۔ وہ آج بھی ہمیشہ کی طرح بہت مقدس نظر آرہا تھا۔۔۔۔ چمکتے چہرے اور گہری اداس آنکھوں کے ساتھ ایک مکمل متاثرکرنے والی تصویر سا۔۔۔زاویوں میں منقسم اجلے راستوں کی طرح سا۔۔۔۔ اس نے بیٹھتے ہی سب پر ایک اچٹتی ہوئی نظرڈالی اور بغیرکوئی تمہید باندھے اپنی بات شروع کر دی!!! "جو ہاتھ اپنی ہی صلیب اٹھائے ہوئے ہوں۔۔۔۔ تو وہ کسی کا ہاتھ کیا تھامیں گے۔۔۔ جو آنکھیں اپنا پہلوٹھی کا خواب مرتا دیکھ لیتی ہیں، حیرت سے منجمد ہو کر بےخواب ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔خواب آنکھوں کے…

Read More