ڈاکٹرغفور شاہ قاسم ۔۔۔ مجید امجد:سفاک تنہائیوں کا شاعر

مجید امجد ۔۔ سفاک تنہائیوں کا شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایذرا پاؤنڈ کا کہنا ہے: ’’شاعری وہ تنہا شخص کرتا ہے جس کی خاموشی اور تنہائی ناقابلِ برداشت ہو جایا کرتی ہے۔‘‘ پاؤنڈ کی یہ بات بڑی جامعیت اور موزونیت کے ساتھ مجید امجد کی شخصیت اور شاعری کا احاطہ کرتی ہے۔ مجید امجد کے شب و روز کا مطالعہ کیا جائے اور واقعاتِ حیات کو مدِ نظر رکھا جائے تو یہ تلخ حقیقت ہمارے سامنے آتی ہے کہ پیدائش سے لے کر وفات تک وہ الم ناک حادثات سے دوچار ہوتے…

Read More

شمشیر حیدر ۔۔۔ تری زمیں نہ ترے آسماں سے باہر ہوں

Read More

ممتاز اطہر

جھیل میں عکسِ شام آ پڑا ہے یہ سخن کس کے نام آ پڑا ہے

Read More

ہادی مچھلی شہری

درد سا اُٹھ کے نہ رہ جائے کہیں دل کے قریب میری کشتی نہ کہیں غرق ہو ساحل کے قریب

Read More

ڈاکٹر نواز کاوش…بہاول پور میں اردو ادب

بہاول پور میں اردو ادب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہاول پور تاریخی ، تہذیبی اور ثقافتی اعتبار سے اپنا ایک تشخص رکھتا ہے۔ سرسوتی کے مقدس دریا کی وجہ سے اس علاقے کا ویدوں میں کئی جگہ ذکر آیا ہے۔ گنویری والا کا مقام تاریخ کا گم گشتہ باب ہے۔جو بہاول پور کے ریگزار میں آج بھی شاندار ماضی کا گواہ ہے۔ پتن منارا، سوئی وہار اور ایسے کئی دوسرے مراکز بہاول پور کے مختلف علاقوں میں اپنی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مسلمانوں نے سندھ کے راستے ملتان تک فتوحات کیں…

Read More

انتساب ۔۔۔۔ فہمیدہ ریاض

انتساب ۔۔۔۔۔۔ اپنے دل کا کھنکتا سکہ جو تم ہر صبح سورج کے ساتھ ہوا میں اُچھالتے ہو اگر خوف کے رُخ پر گرے تو یہ مت بُھلانا کہ شجاعت اسی کے دوسرے رُخ پر کندہ ہے سو یہ ایک داؤ بھی اسی بازی کے نام جو ہم نے بدی ہے زندگی سے۔۔۔۔۔

Read More

خالد علیم ۔۔۔ مرے بھی ہاتھ خالی ہیں

مرے بھی ہاتھ خالی ہیں! …………………………. ابھی دوچار دن بھی ہنس کے یہ بولے نہیں تھے اور ابھی جگنو پکڑنے کے بھی دن آئے نہ تھے ان پر غباروں کو ابھی چھونے کی حسرت دل میں باقی تھی غبارے پھٹ گئے اِن پر یہ سارے پھٹ گئے اِن پر بہت معصوم ہونٹوں اور بہت معصوم آنکھیں رکھنے والے دل کشا چہرے مرے ہی سامنے ان گولیوں نے بھون ڈالے ہیں مرے ہی سامنے بارُود سارا ، پھٹ گیا اِ ن پر مرے ہی سامنے اِن کے سنہری بال جل کر…

Read More

اختر حسین جعفری ۔۔ احمد ندیم قاسمی

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ ابھی کہاں معلوم یہ تم کو ویرانے کیا ہوتے ہیں

ابھی کہاں معلوم یہ تم کو ویرانے کیا ہوتے ہیں میں خود ایک کھنڈر ہوں جس میں وہ آنگن آ دیکھو تم ان بن گہری ہو جائے گی یوں ہی سمے گزرنے پر اس کو منانا چاہوگےجب، بس نہ چلے گا دیکھو تم ایک ایسی دیوار کے پیچھے، اور کیا کیا دیواریں ہیں اِک دیوار بھی راہ نہ دے گی، سر بھی ٹکرا دیکھو تم ایک اتھاہ گھنی تاریکی کب سے تمھاری راہ میں ہے ڈال دو ڈیرہ وہیں، جہاں پر نور ذرا سا دیکھو تم سچ کہتے ہو! ان…

Read More

نواب مصطفٰی خان شیفتہ

ابھی، اے شیفتہ! واقف نہیں تم کہ باتیں عشق میں ہوتی ہیں کیا کیا

Read More