اکرم کنجاہی ۔۔۔ عنبرین حسیب عنبر

عنبرین حسیب عنبر عمر بھر کے سجدوں سے مل نہیں سکی جنت خُلد سے نکلنے کو اک گناہ کافی ہے پہلو دار تفہیم کا حامل یہ شعر عنبریں حسیب عنبر کا ہے جو ہمارے عہد کی ایک مقبول شاعرہ، مدیرہ، معروف نظامت کار اور سنجیدہ محقق ہیں۔اِن دنوںاندرون ملک اور بیرون ملک مشاعروں میں اِ نہیں توجہ سے سنا جا رہا ہے۔پہلے ایک غزل ’’تم بھی ناں‘‘ کا بڑا چرچا رہا۔ ابھی داد و تحسین نہیں تھمی تھی کہ ایک اور غزل ’’توبہ ہے‘‘کا ڈنکا بجنے لگا۔ نہایت پُر اعتماد…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔۔ پروین فنا سید

پروین فنا سید پروین فنا سید ایک ایسی شاعرہ تھیں جنہوں نے جدت کے نام پر شعری بدعتیں قبول نہیں تھیں۔ لہٰذا اُن کی شاعری اعتدال، انسان دوستی، حسن و جمال اور اعتماد کی شاعری ہے۔اُن کا پہلامجموعۂ کلام ’’حرفِ وفا‘‘ اُن کی بیس برس کی شعری ریاضت کے بعد منظرِ عام پر آیا۔ کتاب کافلیپ تحریر کرتے ہوئے احمد ندیم قاسمی نے لکھا: ’’پروین فنا سیّد کی شاعری عفتِ فکر اور پاکیزگیِ احساس کی شاعری ہے۔غزل کی سی صنفِ شعر میں بھی جس میں اکثر شاعروں نے علامت اور…

Read More

تنقید، منطق، سائنس … ڈاکٹر سلیم اختر

ادب کی اپنی تہذیب ہوتی ہے جس کا ایک جزو کتاب کا کلچر ہوتا ہے جب کہ تنقید ادب کی تہذیب کے تقاضے مدنظر رکھتے ہوئے تخلیق کی خوشبو عام کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اس ضمن میں یہ امر بھی واضح رہے کہ تخلیق معاشرہ کی ادبی تہذیب کی مظہر، ترجمان اور سمت نما ہوتی ہے۔ اس ضمن میں ٹیبوز، روحانی اقدار، مذہبی قواعد، سیاسی منظر نامہ، سماجی روےے، عمومی صورتِ حال، اقتصادی امور یہ سب بھی کسی نہ کسی صورت میں تخلیق پر منفی یا مثبت طور پر…

Read More

زبان کے تیور … ڈاکٹر سلیم اختر

وقت کے بہاﺅ کو بالعموم دریا سے تشبیہ دی جاتی ہے واقعات کے لہر در لہر سلسلوں کی بِنا پر ، وقت غیر مرئی ہے اس لئے کہہ نہیں سکتے کہ یہ تشبیہ مناسب ہے یا نہیں لیکن زبان کے آغاز اور اس کے تشکیلی مراحل کے بارے میں دریا کی تشبیہہ کارآمد محسوس ہوتی ہے۔ ہمالیہ کے سلسلہ کوہ میں ایک گلیشیر گنگا کا منبع ہے۔ گنگا کی مناسبت سے اس گلیشیر کو ”گنگوتری“ کا نام دیا گیا ہے۔ صاف شفاف،موتی سادمکتا پانی، کوہستانی سفر ختم کرکے جب میدان…

Read More

محمد یعقوب آسی ۔۔۔ ہوا لے گئی مجھے (طارق اقبال بٹ کی ’’صداے موسمِ گل‘‘ کے تعاقب میں)

ہوا لے گئی مجھے (طارق اقبال بٹ کی ’’صداے موسمِ گل‘‘ کے تعاقب میں) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندوستان میں انگریز راج کا رسمی ہی سہی خاتمہ ہوتا ہے۔ کروڑوں اسلامیانِ ہند کے دلوں کی دھڑکنیں روح و بدن میں سنسنا اٹھتی ہیں، قافلوں کے قافلے آرزوؤں اور امنگوں کا زادِ سفر لئے اپنے کھیتوں، حویلیوں، کارخانوں کو تج کر سرزمینِ پاکستان کی طرف نکل پڑتے ہیں، یہ جانے سوچے بغیر کہ وہاں پہنچ کر جانے کیسے حالات پیش ہوں، کن لوگوں سے پالا پڑے۔ پاکستان کا مطلب کیا؛ لاالٰہ الا اللہ! یہی…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ تسنیم کوثر (مضمون)

تسنیم کوثر لاہور میں مقیم معروف شاعرہ اور افسانہ نگارہ تسنیم کوثر کے افسانوی کردار عمومی طور پرمختلف ہوتے ہیں۔جیسے اُن کے افسانے ’’لینڈ لیڈی‘‘ کا مرکزی کردار ’’زینی‘‘ یا پھر ’’بھاری قیمت‘‘ کا مرکزی کردار ’’بھاگاں۔‘‘ اُن کے ہاں تانیثیت بھی جھلکتی ہے۔مرد اساس معاشرے میں عورت کی مجبوریوں کی عکاسی خوب ہے۔عورت کا شوہر   کس طرح اُس کی وفا داری اور قربانیوں کو فراموش کر کے بے حس پتھر بن جاتا ہے۔نسائی مسائل کو انہوں نے اِس حوالے سے اعتدال اورمتوازن انداز میں پیش کیا ہے کہ اُس…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ صالحہ عابد حسین (مضمون)

صالحہ عابد حسین صالحہ عابد حسین نے زندگی کے کھیل اور نقشِ اول جیسے ڈرامے بھی لکھے مگر انہیں شہرت ناول نگاری سے حاصل ہوئی۔اس کے علاوہ  ’’یادگارِ حالی‘‘، ’’خواتینِ کربلا کلامِ انیس کے آئینے میں‘‘  اور ’’جانے والوں کی یاد آتی ‘‘ہے ان کی اہم تصانیف ہیں لیکن انہیں دائمی شہرت ایک ناول نگار کی حیثیت سے حاصل ہوئی۔مصنفہ کا پہلا ناول عذر  ا ۱۹۴۲ء میں شائع ہوا۔ پھر آزادی کے بعد ان کے ناولوں کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔آتش خاموش،قطرے سے گہر ہونے تک، راہ عمل، اپنی…

Read More

انصار احمد شیخ ۔۔۔ سرسیّداحمد خان کی ادبی خدمات

سرسیّداحمد خان کی ادبی خدمات  سرسیّد کی ادبی خدمات اور حقیقت پسندانہ رجحان کی تفہیم کے لیے اُس عہد کے سیاسی اور سماجی پس منظر سے آگاہی ضروری ہے۔برّصغیر کی تاریخ میں انگریزوں کی آمد کو مسلمانوں کی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ قرار  دیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے ہندوستان میں وارد ہوتے ہی یہاں کی بے امنی، سیاسی انتشاراور طوائف الملوکی کو دیکھ کر اقتدارِ حکومت اپنے قبضے میں کرنے کے لیے تگ  و دو شروع کردی تھی۔ آہستہ آہستہ اپنی دانش مندی، تنظیم ، مکّاری اور چالبازی…

Read More

ڈاکٹرمحمدافتخارشفیع ۔۔۔ الف د نسیم :عقیدۂ راسخہ کی غزل

الف  د نسیم :عقیدۂ راسخہ کی غزل ڈاکٹر الف ۔ د ۔ نسیم کی ارد وغزل محبت کے اس سرمدی رشتے سے منسلک ہے ، جس کے فروغ میں ولی دکنیؒ، سراج اورنگ آبادیؒ، اورمیرزامظہرؒ سے خواجہ میردردؒ تک کے شعرانے حصہ لیا۔امیرمینائیؒ،بیدم شاہ وارثیؒ،فانی بدایونیؒ،امجدحیدرآبادیؒ،آسی غازی پوریؒ اوراصغر گونڈویؒ سے سید وجیہ السیماعرفانیؒ اوربابا ذہین شاہ تاجیؒ تک کے شعرانے اس محبوبۂ دل براں صنف سخن میں حسن وعشق کے ازلی وابدی تصورات کو شاعرانہ اندازمیں بیان کیاگیا۔’’تصوف برائے شعرگفتن خوب است‘‘والی بات ہمارے شعراکی تصوف اور اس کے…

Read More

اکرم کنجاہی…  روایت کی دریافتِ نو کا شاعر (کاشف حسین غائر)

 روایت کی دریافتِ نو کا شاعر (کاشف حسین غائر) کاشف حسین غائر ہمارے کراچی کے ان چند تازہ دم شعرا میں سے ہیں جن کے ہاں تھکاوٹ کا احساس نہیں۔ وہ بڑے سلیقے سے غزل کہہ رہاہے۔اُس نے غزل کو غزل سمجھ کر کہا ہے، اُس کی کوملتا پر حرف نہیں آنے دیا۔ اُس کے ہاں غزل اپنے پورے حسن، نزاکت اور لطافت کے ساتھ جلوہ ریز ہے۔ میں اِسے خالص غزل کا نام دوں گا کہ کاشف حسین غائر نے غزل میں زیادہ موضوعاتی تجربات کرنے کی بجائے اس…

Read More