محمد افتخار شفیع … ڈاکٹر الف د نسیم رحمۃ اللہ علیہ ( ہمارے کالج کے پہلے صدرِ شعبہ اردو)

ڈاکٹر الف   ۔ د ۔ نسیم رحمتہ اللہ علیہ (ہمارے کالج کے پہلے صدرِ شعبہ اردو) ڈاکٹر الف  ۔ د ۔ نسیم کا وطن مالوف ہوشیارپور تھا۔آپ کا تعلق ککے زئی قبیلے سے تھا۔ پاکستان بننے کے بعد لاہور آئے،پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج ساہیوال (تب منٹگمری) میں اردو کے شعبے میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ یہیں رہتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی، ڈاکٹر الف ۔ د ۔نسیم نے ساہیوال میں نوجوانوں کی ایک پوری نسل کی تربیت کی۔ آپ…

Read More

ڈاکٹر ناصر عباس نیر …حالی کی قومی شاعری کا مابعد نو آبادیاتی سیاق

کچھ کذب و افترا ہے کچھ کذبِ حق نما ہے(حالی کی قومی شاعری کا مابعد نو آبادیاتی سیاق)……………………………… اردو میں حالی کی قومی شاعری اور اس کے کردار پرخاصا لکھا گیا ہے۔ کچھ اچھے مقالات بھی سامنے آئے ہیں۔ یہ دوسری بات ہے کہ ان کے اچھے ہونے کی وجہ محض’’ معلومات‘‘ کی فراہمی ہے۔ یعنی ان میں قومی شاعری کا مستند تذکرہ مل جاتا ہے۔ حالی کی قومی شاعری نے قومیت پرستی کے تصورات کے فروغ میں کیا کردار اداکیا اور یہ تصورات کیاان کے شعری تخیل کی پیداوار…

Read More

ڈاکٹر غافر شہزاد ۔۔۔ تصورِ احدیت

تصورِ احدیت شعور کی منازل طے کرنے والے انسان کے سامنے آج بھی چند سوال کھڑے ہیں، میں کون ہوں؟ کہاں سے آیا ہوں؟ کہاں چلا جاؤں گا؟ یہ کائنات کیا ہے؟ کہاں سے وجود میں آئی؟ میرا اور کائنات کا خالق کون ہے؟ انسان، کائنات اور خالق(خدا) تینوں کا باہمی تعلق کس نوعیت کا ہے؟ یہ ایسے دقیق سوالات ہیں کہ صدیوں کی مغزماری، تحقیق اور سائنسی تجربات ابھی تک ان سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہیں۔ کائنات کے بارے میں انسا ن  نے جو سوچا کئی صدیوں…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ شبنم شکیل(مضمون)

شبنم شکیل ۱۹۶۰ ء کے عشرے میں جو شاعرات  اُردو ادب میں سامنے آئیں، اُن میں ایک اہم نام شبنم شکیل کا بھی ہے۔ابتدائی طور پر کالج کے مشاعرے اُن کی پہچان بنے۔وہ اچھا شعر کہنے کے ساتھ خوش آواز بھی تھیں۔ ممکن ہے اِس میں ریڈیو سے اُن کی وابستگی کا بھی حصہ رہا ہو۔جہاں اُن کی تربیت میں صوفی غلام مصطفی تبسم، مصطفی ہمدانی،قتیل شفائی، انور سجاد نے بھی کچھ نہ کچھ کردار ضرور ادا کیا۔اگرچہ وہ سیّد عابد علی عابد جیسے بلند قامت شاعر ، مفکر، دانش…

Read More

ڈاکٹر نواز کاوش…بہاول پور میں اردو ادب

بہاول پور میں اردو ادب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہاول پور تاریخی ، تہذیبی اور ثقافتی اعتبار سے اپنا ایک تشخص رکھتا ہے۔ سرسوتی کے مقدس دریا کی وجہ سے اس علاقے کا ویدوں میں کئی جگہ ذکر آیا ہے۔ گنویری والا کا مقام تاریخ کا گم گشتہ باب ہے۔جو بہاول پور کے ریگزار میں آج بھی شاندار ماضی کا گواہ ہے۔ پتن منارا، سوئی وہار اور ایسے کئی دوسرے مراکز بہاول پور کے مختلف علاقوں میں اپنی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مسلمانوں نے سندھ کے راستے ملتان تک فتوحات کیں…

Read More

ماجد یزدانی ۔۔۔ عبدالحمید عدم کی شخصیت و شاعری

عبدالحمید عدم کی شخصیت و شاعری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مَیں مے کدے کی راہ سے ہوکر نکل گیا ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا مرزا ادیب لکھتے ہیں: "عبدالحمید عدم اسلامیہ ہائی سکول بھاٹی گیٹ میں اْن کے ہم جماعت تھے۔ عدم انتہائی ذہین طالب علم تھے۔ اسلامیات کے حوالے سے ان کا علم بڑا وسیع تھا۔ مذہب کے معاملات میں نہایت محتاط تھے، اْن کی یہ جہت اْن کے کلام کی گہرائی میں نظر آتی ہے۔عدم نے ابتدا میں تخلص "اختر” رکھا، چھوٹی اور لمبی بحر میں شاعری کی، اْن…

Read More

منچندا بانی— ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔ ارشد نعیم

منچندا بانی — ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منچندا بانی نے آنکھ کھولی تو ایک ہزار سال کے تجربات سے تشکیل پانے والی ہند اسلامی تہذیب ایک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ ہندوستان آزادی کی تحریک کا مرکز بنا ہوا تھا اور ہندوستان کی تقسیم آخری مراحل میں تھی اور ایک ایسی ہجرت کے سائے دو قوموں کے سر پر منڈلا رہے تھے جو لہو کی ایک ایسی لکیر چھوڑ جانے والی تھی جسے صدیوں تک مٹانا ممکن نہیں ہوگا۔ یہ احساس، یہ منڈلاتا ہوا خطرہ ہمیں…

Read More

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔ شاہد شیدائی

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد کا شعری اطلس دھرتی کے تار و پود سے تیار ہوا ہے جس کی ملائمت اَور سوندھے پن نے ہر طرف اپنا جادو جگا رکھا ہے۔ اُن کی لفظیات اَور اِمیجری میں ہمارے اِرد گرد پھیلے شہروں‘ کھیتوں کھلیانوں‘ جنگلوں‘ پہاڑوں‘ میدانوں‘ دریاؤں اَور سبزہ زاروں کی خوشبو کچھ اِس انداز سے رچی بسی ہے کہ تخلیقات کا مطالعہ کرتے وقت قاری کو اپنا پورا وجود مہکتے ہوئے محسوس ہوتا ہے۔ مجید امجد نے اگرچہ غزل بھی کہی مگر اُن کی اصل…

Read More

بہت شور سنتے تھے! ۔۔۔ نوید صادق

میرا پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔ بہت شور سنتے تھے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیراعظم صاحب نے ایک روز قبل بیان دیاتھا کہ وہ کورونا وائرس سے پھیلی وبا سے نمٹنے کے لیے روڈ میپ دیں گے۔ بہت انتظار تھا کہ دیکھیے کیا روڈ میپ ملتا ہے، کیا لائحہ عمل سامنے آتا ہے۔ سارا گھر ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھا تھا۔ نو بج کر پندرہ منٹ ۔۔۔ وزیراعظم ۔۔۔مضطرب عوام ۔۔۔ اور پھر وہ وقت آ ہی گیا۔وہی باتیں، جو پچھلے خطبات ۔۔۔ ایک بات یوں ہی دل میں آ ئی کہ ہمارے ہاں جو رواج…

Read More

تناظر : ایک ماحولیاتی تنقیدی تجزیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ الیاس بابر اعوا ن

تناظر : ایک ماحولیاتی تنقیدی تجزیہ (An Ecocritical Analysis) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیجیے کہ ماحولیاتی تنقیدی تناظر ادب اور طبیعیاتی ماحول کے مابین تعلق کے مطالعے کا نام ہے:شیرل گلاٹ فلٹی(۱ (ماحولیاتی تنقیدی تھیری یا گرین سٹڈیز دونوں دراصل ایک ہی ہیں۔امریکہ میں اس نظریے کا آغاز ۸۰ کی دہائی اوربرطانیہ میں ۹۰ کی دہائی میں ہُوا۔امریکہ میں اس کی داغ بیل شیرل گلاٹ فلٹی نے ڈالی جس نے ۱۹۹۶ء میں The Ecocriticism Reader: Landmarks in Literary Ecology کے نام سے ایکو کرٹی سزم پر مشتمل مضامین…

Read More