الیاس بابر اعوان ۔۔۔ عمران عامی کا عمرانی منظر نامہ

عمران عامی کا عمرانی منظر نامہ ایک فن کار کبھی بھی اپنے سماج سے کٹ کر نہیں رہ سکتا ، یہ بات شاید اب کلیشے بن چکی ہے۔نئے سماجی منظر نامے میں سامنے کی علامتوں کا زوال اور نئے مفاہیم پہ عمرانی حوالے سے ادب کے ساتھ ساتھ صحافت کا ادارہ اپنی سی کرتا رہاہے۔ایک تخلیق کار کے ہاں وہ اجتماعی وحدت جوعمرانی حوالوں سے انسانی سماج کے خود کار نظام کو مربوط رکھتی ہے وہ دیگر تخلیقی اظہاریوں میں اپنی شدت میں کم نظر آتی ہے۔مابعد الجدیدیت نے جس…

Read More

الیاس بابر اعوان … یار جو کچھ یہاں پہ چل رہا ہے

یار جو کچھ یہاں پہ چل رہا ہےسچ کہوں تو گماں پہ چل رہا ہے اِس قدر خُوب رو جوان ہے وہجو اُدھار اِس دُکاں پہ چل رہا ہے اصل میں مسئلے معاشی ہیںیوں تو جھگڑا زباں پہ چل رہا ہے اِتنا پڑھ لکھ کے میں یہ سمجھا ہُوںسارا سسٹم اذاں پہ چل رہا ہے عشق ہو ، شاعری ہو ، وحشت ہوکاروبار اب خزاں پہ چل رہا ہے وہ ملے تو اُسے بتانا مراکھوٹا سکہ یہاں پہ چل رہا ہے سب کے سب دفن ہو چکے ہیں لوگکیس ابھی…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ الیاس بابر اعوان

کہیں ستارا کہیں بخت ور لکھا جائےزمینِ دل پہ مدینے میں گھر لکھا جائے اے میرے سادہ مورخ نسب کا علم بھی سیکھجہاں بھی دھوپ لکھی ہے ، شجر لکھا جائے میں آنکھیں بند کروں اور طیبہ جا نکلوںمجھے بھی روشنی کا ہم سفر لکھا جائے اِدھر اُدھر سے بھٹک کر یہاں تک آیا ہوںاب اختتام اِسی راہ پر لکھا جائے جنہیں درک ہی نہیں ہے مقامِ آقا کابالاہتمام انہیں بے خبر لکھا جائے جہاں سے ٹوٹ کے پتے بہار بنتے ہیںمرا نصیب اسی شاخ پر لکھا جائے

Read More

الیاس بابر اعوان ۔۔۔ تُو سُنا تیرا کام وام ہے ٹھیک

تُو سُنا تیرا کام وام ہے ٹھیک اِس طرف سب غلط ہے، نام ہے ٹھیک اتنے دن ہوگئے ہیں فون پہ فون یار ملتے ہیں ، کل کی شام ہے ٹھیک مرے بارے سبھی یہی کہیں گے آدمی ٹھیک نئیں ، کلام ہے ٹھیک میرے صیاد بیچ دے مجھ کو جیسا میں ہوچکا ہوں ، دام ہے ٹھیک چھوڑ یار اُس کی بات کیا کرنی چھوڑ دینا ہی انتقام ہے ٹھیک

Read More

الیاس بابر اعوان ۔۔۔ دِلوں کے داغ سمٹ کر جبیں پہ آ گئے ہیں

دِلوں کے داغ سمٹ کر جبیں پہ آ گئے ہیں ہم آسمان سے سیدھے زمیں پہ آ گئے ہیں جو کشتی چھوڑ گئی ہے وہ لے بھی جائے گی گماں کی سمت فقط اِس یقیں پہ آ گئے ہیں درست طور غَلط اُنگلی تھام لی گئی تھی کہیں پہ جانا تھا لیکن کہیں پہ آ گئے ہیں بس ایک دُکھ نے سبھی کو اِکٹھا کر دیا ہے تمام لوگ محبت کے دیں پہ آ گئے ہیں جس اہتمام سے ہم راستوں سے بھٹکے تھے جہاں پہ جانا تھا آخر وہیں…

Read More

جدلیاتی خواب ۔۔۔ الیاس بابر اعوان

جدلیاتی خواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جمالِ رفتہ پہ گردِ وحشت پڑی ہوئی ہے گھنے درختوں کی جن قطارں پہ نیم خندہ تھا لَو کا موسم سنا ہے پتے گرارہی ہیں ندی کے ٹھٹھرے ہوئےبدن پر ندی کا کیا ہے! شکوہِ دامن سے لمس زندہ ، بہار قائم لہو کی تہذیب کے منافی کبھی ہُوا ہے! یہ آبناے فروغِ ابہام دیکھتے ہیں کہاں پہ جائے کہاں پہ ٹھہریں بصارتوں کے چنیدہ قصے جنھیں بہایا گیا تھا اچھے گماں کی خاطر ندی کے پانی کی طشتری میں ذرا یہ دیکھو سجیل پتھر کہ جیسے…

Read More