کہیں ستارا کہیں بخت ور لکھا جائے
زمینِ دل پہ مدینے میں گھر لکھا جائے
اے میرے سادہ مورخ نسب کا علم بھی سیکھ
جہاں بھی دھوپ لکھی ہے ، شجر لکھا جائے
میں آنکھیں بند کروں اور طیبہ جا نکلوں
مجھے بھی روشنی کا ہم سفر لکھا جائے
اِدھر اُدھر سے بھٹک کر یہاں تک آیا ہوں
اب اختتام اِسی راہ پر لکھا جائے
جنہیں درک ہی نہیں ہے مقامِ آقا کا
بالاہتمام انہیں بے خبر لکھا جائے
جہاں سے ٹوٹ کے پتے بہار بنتے ہیں
مرا نصیب اسی شاخ پر لکھا جائے
Related posts
-
حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ نسیم سحر (ماہنامہ بیاض اکتوبر 2023)
جو تیرا دھیان آیا، ہاتھ باندھے زمیں پر سَر جھُکایا، ہاتھ باندھے جونہی تُو نے بلایا،... -
نعت ۔۔۔ جنید نسیم سیٹھی (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
شاملِ حال اگر آپ کی رحمت ہو جائے عرصۂ کرب میں حاصل مجھے راحت ہو جائے... -
عقیدت ۔۔۔ آفتاب خان (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
جینے کا مزا آئے سرکار کے سائے میں میں زیست گزاروں گا کردار کے سائے میں...