الیاس بابر اعوان ۔۔۔ دِلوں کے داغ سمٹ کر جبیں پہ آ گئے ہیں

دِلوں کے داغ سمٹ کر جبیں پہ آ گئے ہیں
ہم آسمان سے سیدھے زمیں پہ آ گئے ہیں

جو کشتی چھوڑ گئی ہے وہ لے بھی جائے گی
گماں کی سمت فقط اِس یقیں پہ آ گئے ہیں

درست طور غَلط اُنگلی تھام لی گئی تھی
کہیں پہ جانا تھا لیکن کہیں پہ آ گئے ہیں

بس ایک دُکھ نے سبھی کو اِکٹھا کر دیا ہے
تمام لوگ محبت کے دیں پہ آ گئے ہیں

جس اہتمام سے ہم راستوں سے بھٹکے تھے
جہاں پہ جانا تھا آخر وہیں پہ آ گئے ہیں

اگرچہ اُس کی ٹریول کی ہسٹری بھی نہ تھی
تمام حرف دِلوں کے مکیں پہ آ گئے ہیں

Related posts

Leave a Comment