الیاس بابر اعوان ۔۔۔ عمران عامی کا عمرانی منظر نامہ

عمران عامی کا عمرانی منظر نامہ ایک فن کار کبھی بھی اپنے سماج سے کٹ کر نہیں رہ سکتا ، یہ بات شاید اب کلیشے بن چکی ہے۔نئے سماجی منظر نامے میں سامنے کی علامتوں کا زوال اور نئے مفاہیم پہ عمرانی حوالے سے ادب کے ساتھ ساتھ صحافت کا ادارہ اپنی سی کرتا رہاہے۔ایک تخلیق کار کے ہاں وہ اجتماعی وحدت جوعمرانی حوالوں سے انسانی سماج کے خود کار نظام کو مربوط رکھتی ہے وہ دیگر تخلیقی اظہاریوں میں اپنی شدت میں کم نظر آتی ہے۔مابعد الجدیدیت نے جس…

Read More

الیاس بابر اعوان ۔۔۔ دِلوں کے داغ سمٹ کر جبیں پہ آ گئے ہیں

دِلوں کے داغ سمٹ کر جبیں پہ آ گئے ہیں ہم آسمان سے سیدھے زمیں پہ آ گئے ہیں جو کشتی چھوڑ گئی ہے وہ لے بھی جائے گی گماں کی سمت فقط اِس یقیں پہ آ گئے ہیں درست طور غَلط اُنگلی تھام لی گئی تھی کہیں پہ جانا تھا لیکن کہیں پہ آ گئے ہیں بس ایک دُکھ نے سبھی کو اِکٹھا کر دیا ہے تمام لوگ محبت کے دیں پہ آ گئے ہیں جس اہتمام سے ہم راستوں سے بھٹکے تھے جہاں پہ جانا تھا آخر وہیں…

Read More

جدلیاتی خواب ۔۔۔ الیاس بابر اعوان

جدلیاتی خواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جمالِ رفتہ پہ گردِ وحشت پڑی ہوئی ہے گھنے درختوں کی جن قطارں پہ نیم خندہ تھا لَو کا موسم سنا ہے پتے گرارہی ہیں ندی کے ٹھٹھرے ہوئےبدن پر ندی کا کیا ہے! شکوہِ دامن سے لمس زندہ ، بہار قائم لہو کی تہذیب کے منافی کبھی ہُوا ہے! یہ آبناے فروغِ ابہام دیکھتے ہیں کہاں پہ جائے کہاں پہ ٹھہریں بصارتوں کے چنیدہ قصے جنھیں بہایا گیا تھا اچھے گماں کی خاطر ندی کے پانی کی طشتری میں ذرا یہ دیکھو سجیل پتھر کہ جیسے…

Read More