بانی ۔۔۔ منا لینا اُس کو ہنر ہے مرا

منا لینا اُس کو ہنر ہے مرا بہانہ ہر اک کارگر ہے مرا ہوا ہم سفر ہو گئ ہے مری قدم ہیں مرے، اب نہ سر ہے مرا مجھے کیا خبر تھی تری آنکھ میں عجب ایک عکسِ دِگر ہے مرا مجھے آسماں کر رہا ہے تلاش گھنے جنگلوں سے گزر ہے مرا میں دو دن میں خود تُجھ سے کٹ جاؤں گا کہ ہر سلسلہ مختصر ہے مرا زمانے تری رہبری کے لیے بہت یہ غبارِ سفر ہے مرا ترے سامنے کچھ نہ ہونے کا عکس مرے سامنے کوئی…

Read More

منچندا بانی— ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔ ارشد نعیم

منچندا بانی — ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منچندا بانی نے آنکھ کھولی تو ایک ہزار سال کے تجربات سے تشکیل پانے والی ہند اسلامی تہذیب ایک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ ہندوستان آزادی کی تحریک کا مرکز بنا ہوا تھا اور ہندوستان کی تقسیم آخری مراحل میں تھی اور ایک ایسی ہجرت کے سائے دو قوموں کے سر پر منڈلا رہے تھے جو لہو کی ایک ایسی لکیر چھوڑ جانے والی تھی جسے صدیوں تک مٹانا ممکن نہیں ہوگا۔ یہ احساس، یہ منڈلاتا ہوا خطرہ ہمیں…

Read More