منچندا بانی— ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔ ارشد نعیم

منچندا بانی — ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منچندا بانی نے آنکھ کھولی تو ایک ہزار سال کے تجربات سے تشکیل پانے والی ہند اسلامی تہذیب ایک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ ہندوستان آزادی کی تحریک کا مرکز بنا ہوا تھا اور ہندوستان کی تقسیم آخری مراحل میں تھی اور ایک ایسی ہجرت کے سائے دو قوموں کے سر پر منڈلا رہے تھے جو لہو کی ایک ایسی لکیر چھوڑ جانے والی تھی جسے صدیوں تک مٹانا ممکن نہیں ہوگا۔ یہ احساس، یہ منڈلاتا ہوا خطرہ ہمیں…

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ تھی اپنی اک نگاہ کہ جس سے ہلاک تھے

تھی اپنی اک نگاہ کہ جس سے ہلاک تھے سب واقعے ہمارے لیے دردناک تھے اندازِ گفتگو تو بڑے پر تپاک تھے اندر سے قربِ سرد سے دونوں ہلاک تھے ٹوٹا عجب طرح سے طلسمِ سفر کہ جب منظر ہمارے چار طرف ہولناک تھے اب ہو کوئی چبھن تو محبّت سمجھ اسے وہ ربط خود ہی مٹ گئے جو غم سے پاک تھے ہم جسم سے ہٹا نہ سکے کاہلی کی برف جس کی تہوں میں خواب بڑے تابناک تھے

Read More