بانی ۔۔۔ ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے

ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے عشق اب نام کسی قدرِ زوالی کا ہے شہر کا شہر نمونہ ہے عجب وقتوں کا ایک اک شخص یہاں وضعِ مثالی کا ہے کوئی منظر ہے نہ عکس، اب کوئی خاکہ ہے نہ خواب سامنا آج یہ کس لمحۂ خالی کا ہے آ ملاؤں تجھے اک شخص سے آئینے میں جس کا سر شاہ کا ہے، ہاتھ سوالی کا ہے اب مرے سامنے بانی کوئی رستہ ہے نہ موڑ عکس چاروں طرف اک شہرِ خیالی کا ہے

Read More

منچندا بانی— ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔ ارشد نعیم

منچندا بانی — ایک گم شدہ خواب کا مغنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منچندا بانی نے آنکھ کھولی تو ایک ہزار سال کے تجربات سے تشکیل پانے والی ہند اسلامی تہذیب ایک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ ہندوستان آزادی کی تحریک کا مرکز بنا ہوا تھا اور ہندوستان کی تقسیم آخری مراحل میں تھی اور ایک ایسی ہجرت کے سائے دو قوموں کے سر پر منڈلا رہے تھے جو لہو کی ایک ایسی لکیر چھوڑ جانے والی تھی جسے صدیوں تک مٹانا ممکن نہیں ہوگا۔ یہ احساس، یہ منڈلاتا ہوا خطرہ ہمیں…

Read More